تحریک عدم اعتماد جو کہ وزیر اعظم عمران خان کے لئے ایک بہت بڑی مشکل نظر آرہی ہے اس کے لئے وزیر اعظم آج کل بھاگے پھرتے نظر آرہے ہیں۔کہیں اپنے اتحادیوں سے بھی ملاقاتیں کررہے ہیں تو کہیں ن لیگ کے ایم این ایز سے رابطے ہورہے ہیں۔
کہیں جلسے کر رہے ہیں تو کہیں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف خوب بیان بازی۔گزشتہ روز الیکن کمیشن نے لوئر دیر میں ہونے والے جلسے میں شرکت کرنے سے وزیر اعظم اوران کے وزراء کو روک دیا تھالیکن اس کے باوجود وزیر اعظم نے نہ صرف اس جلسے میں شرکت کی بلکہ جلسے کے دوران خطاب کے دوران اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف خوب بیان بازی بھی کی۔
اس جلسے میں شرکت کرنے اور الیکشن کمیشن کا کہنا نہ ماننے کی بناء پر الیکشن کمیشن نے فوری اس کا نوٹس لے کرر وزیر اعظم اور ان کے وزراء کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کردیا گیا۔جس کے جوا ب میں وزیر اعظم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ کسی بھی جلسے میں جانے کے اخراجات خود اٹھائیں گے۔
ایسے ہی گزشتہ دنوں وزیر اعظم نے ایک بیان دیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کا سب سے پہلا حدف آصف زرداری ہوگا۔اس بیان میں وزیر اعظم نے سابق صدر آصف زرداری کو سیدھی سیدھی دھمکی دی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ میں وزیر اعظم کی نااہلی کے خلاف ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
یہ آئینی درخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے دائر کی ہے جن کے مطابق بطورِ پاکستانی شہری وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آئینی درخواست اس لئے جمع کروائی ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے، آئین اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کی ہے اور آرٹیکل 9میں قانون کے مدنظر ہر شہری کا تحفظ لازمی ہے۔
شارجہ :عمران نذیر اور عبدالرحمان کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کی ایک اور جیت.