سزائے موت کے لیے جب زہریلا انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ تو اس سے قیدی کے جسم پر کیا اثرات پڑتے ہیں۔

سزائے موت کے لیے جب زہریلا انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ تو اس سے قیدی کے جسم پر کیا اثرات پڑتے ہیں۔

امریکہ سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں سزائے موت کے قیدیوں کو زہریلا انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ ماضی میں سزائے موت کے قیدیوں کو الیکٹرک چئیر پر بٹھا دیا جاتا تھا۔ سزائے موت کا یہ طریقہ بھی انتہائی ازیت ناک ہے۔ اس طریقے میں سزائے موت کے قیدی کو الیکٹرک چئیر پر بٹھا دیا جاتا ہے۔ الیکٹرک چئیر پر بٹھانے کے بعد کرسی میں کرنٹ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس سے قیدی تڑپ تڑپ کر مرتا ہے۔ بعض اوقات تو قیدی کے جسم کو آگ لگ جاتی ہے۔

سزائے موت کا دوسرا بڑا طریقہ زہریلا انجیکشن ہے۔ زہریلا انجیکشن لگانے سے بھی انتہائی درد ناک موت ہوتی ہے۔ زہریلا انجیکش لگانے سے قیدی کی حالت انتہائی غیر ہونے لگتی ہے اور وہ عزاب ناک موت مر جاتا ہے۔ اس کے جسم میں زہر پھیل جاتا ہے جسے پھیلنے میں چند سیکنڈز لگتے ہیں کیونکہ یہ انجیکشن وین میں لگایا جاتا ہے۔

جسم کو جھٹکے لگتے ہیں۔ قیدی کی کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ ان کو بعض اوقات خون کی الٹی آتی ہے۔ یہ منظر انتہائی درد ناک اور دل دہلا دینے والا ہوتا ہے۔ سزائے موت کے قیدی کی آنکھیں کئی منٹ تک کھلی رہتی ہیں۔ کئی قیدی ایسے بھی گزرے ہیں جو اس درد ناک موت سے محفوظ رہے۔

ڈوئیلے لی نامی ایک قیدی کی کہانی کچھ ایسی ہی ہے۔ زہریلے انجیکشن سے کسی کا موت سے بچنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن ڈوئیلے لی نامی قیدی خوش قسمت تھا۔ وہ سزائے موت کا قیدی تھا۔ اسے نومبر 2018 میں سزائے موت دی جانی تھی۔ اس زہریلا انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلایا جانا تھا۔ لیکن شاید یہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ اسے کینسر تھا۔

کینسر کے مریض کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ اس کی وین تلاش کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ ڈوئلے لی نیو الباما کی جیل میں قید تھا۔ اسے زہریلا انجیکشن لگانے کے لیے لایا گیا مگر اس کی وین نہ ملی۔ کئی دفعہ اس کی وین تلاش کی گئی مگر کوئی ایسی وین نہ ملی جسے میں زہریلا انجیکشن لگایا جا سکتا۔

اس لیے اس کی سزائے موت ملتوی کر دی گئی تھی۔ لیکن کچھ عرصہ بعد اس کی موت کینسر سے جیل میں ہی ہو گئی تھی۔

بچوں نے عید کے کپڑے مانگے تو مہنگائی سے تنگ باپ نے خود کشی کر لی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں