ن لیگ تیار‘اب آگے کیا ہوگا؟

ن لیگ تیار‘اب آگے کیا ہوگا؟
اگر دیکھا جائے تو گزشتہ ہفتہ کے حالات و واقعات سیاسی حوالے سے بہت ہی اہم تھے کیونکہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ ملاقات کی۔بہت سے لوگ سوچ رہے تھے کہ ضرور کچھ ہونے جارہا ہے۔

مختلف اخبارات اور میگزینز نے بھی اس حوالے سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جیسے کہ روزنامہ ڈان نے لکھا کہ اگرچہ آرمی چیف کی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات افغانستان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن ایسا بمشکل ہی کبھی ہوا ہے کہ آرمی چیف نے صدر مملکت اور وزیر اعظم سے ایک ہی دن ملاقات کی ہو۔

اس ملاقات کو نہ تو وزیر اعظم آفس کی جانب سے کوئی پریس ریلیز جاری کی گئی اور نہ ہی صدر مملکت کی جانب سے کوئی بات کی گئی۔وزیر اعظم کے ساتھ آرمی چیف کی ملاقات خاصی مختصر ہونے کی بناء پر شک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ ایسی کیا بات تھی جو اتنی جلدی ہو گئی۔

حال ہی میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزیر اعظم پاکستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی باتیں ہورہی ہیں‘حالانکہ یہ تحریک ن لیگ اکیلی نہیں لا رہی پوری پی ڈی ایم اس کا حصہ ہے۔انہیں انتظار ہے تو ایک اچھے وقت کا‘جو کہ ان کے مطابق 7سے 8اراکین کو ساتھ ملا کر آجائے گا۔

یہ امید بھی ظاہر کی جارہی ہے کہ حکمران جماعت سے 20سے 30ارکان پارلیمنٹ اپوزیشن کا ضرور ساتھ دیں گے اور ایسے ہی اپوزیشن کے حکومتی اتحادیوں،ق لیگ اور ایم کیو ایم کے ساتھ رابطے بھی پلان میں شامل ہیں۔ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اتوار کے روز ایک بیان دیا کہ عمران خان پشاور میں تعینات ایک اہم عہدیدار کی مدد سے ارکان اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک سے دُور رہیں۔

ان کے مطابق وزیر اعظم نے پہلے ہی ایک ادارے کو سیاست میں گھسیٹ کر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا دیا ہے۔اگر وزیر اعظم کو اداروں کو استعمال کرنے سے نہ روکا گیا تو اُس بااثر عہدیدار کا نام سامنے لایا جائے گا۔

تحریک عدم اعتماد اپنی جگہ لیکن ن لیگ کا یہ دعویٰ کوئی معمولی بات نہیں اور یاد رہے کہ یہ بیان نواز شریف اور شہباز شریف کی حمایت سے جاری کیا گیا ہوا ہے۔ جس کے بڑے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

پانامہ لیکس کے بعد پیش خدمت ہے کریڈٹ سوئس بینک: کئی پاکستانیوں کے نام نکل آئے.

اپنا تبصرہ بھیجیں