پانامہ لیکس کے بعد پیش خدمت ہے کریڈٹ سوئس بینک: کئی پاکستانیوں کے نام نکل آئے. پانامہ لیکس اور پنڈورا کے ریکارڈ لیک ہونے اور پوری دنیا کے کئی ڈکٹیٹر،سیاستدان،اور مافیاز کے ریکارڈ کھلنے کے بعد اب ایک نیا ہنگامہ ہو گیا ہے۔کریڈٹ سوئس بینک کے 18ہزار اکاؤنٹس کا ریکارڈ لیک ہوگیا ہے جس میں پہلے کی طرح کئی سیاستدان،مافیاز اور ڈکٹیٹر ز کے ریکارڈ ملے ہیں۔
اکاؤنٹس میں 100ارب ڈالر موجود ہیں‘جنہیں جلد منظر عام پر لانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں کیونکہ یہ اب کوئی اکیلا نہیں بلکہ 39ممالک سے تعلق رکھنے والے 48میڈیا ہاؤسز کے 160سے زائد صحافیوں نے مل کر کریڈٹ سوئیز سے لیک ہونے والی معلومات کا جائزہ لیا ہے اور ان میں کئی پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں۔سوئس سیکریٹس میں اردن کے شاہ عبداللہ کا نام بھی آیا ہے۔ان کے دور میں میں ایک اکاؤنٹ میں 230ملین سوئس فرانک موجود تھے اور یہ وہ دور تھا جب اُردن نے اربوں روپے کی غیر ملکی امداد حاصل کی تھی‘اور انہی دنوں اردن کو زرمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا تھا۔
مصر کے ایک خفیہ ادارے کا سربراہ،جرمن عہدیدار،وینز ویلا کے بزنس مین اور آذربائیجان کا ایک امیر ترین شخص بھی ان افراد کی لسٹ میں شامل ہے جن کا نام خفیہ اکاؤنٹس میں سامنے آیا ہے۔ایک شخص وِسٹل بلوور نے ایک جرمن اخبار کو یہ سب ڈیٹا فراہم کیا ہے جس کے بعد اس اخبار نے دنیا میں تحقیقاتی صحافت کی سب سے بڑی تنظیم آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے ساتھ مل کر اس پر کام شروع کیا۔ان لیک ہونے والی تفصیلات میں 18ہزار بینک اکاؤنٹس اور 30ہزار کھاتہ داروں کا ریکارڈ شامل ہے۔یہ بینک سوئٹرز لینڈ کا دوسرا بڑا بینک ہے۔
اس ڈیٹا میں کئی پاکستانیوں کے نام بھی نکلے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق 1400پاکستانیوں کے 600کے قریب اکاؤٹنس ہیں جو کریڈٹ سوئیز بینک میں موجود ہیں۔بہت سارے اکاؤنٹس
اب بند ہوچکے ہیں لیکن ماضی میں وہ مکمل فعال رہے ہیں۔ ایسے اکاؤنٹس متنوع نوعیت کے ہیں جن میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو ماضی یا حال میں نیب کی تحقیقات کا سامنا کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں۔ایسے افراد کے کیسز بھی موجود ہیں جن کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہیں اور انہوں نے اسی دوران اپنے یہ اکاؤنٹس کھولے ہیں اور نیب کو علم تک نہیں ہونے دیا۔کئی ایسی سیاسی شخصیات ہیں جنہوں نے اس وقت سوئس بینکوں میں اکاؤنٹس کھولے جب وہ عہدوں پر فائز تھے اور انہوں نے اپنے اثاثہ جات میں ظاہر کروائے گئے گوشواروں میں ان کا ذکر تک نہیں کیا۔
کریڈٹ سوئس بینک میں ہر پاکستانی کے اکاؤنٹ میں تقریباً84کروڑ 13لاکھ 29ہزار سے زائد پاکستانی روپے موجود ہیں جبکہ لیک ہونے والے ڈیٹا میں تمام کھاتہ داروں کے اکاؤنٹس میں ایک ارب 42کروڑ 75لاکھ 95ہزار سے زائد پاکستانی روپے موجود ہیں۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سوئس بینکوں کے کلائنٹ روسٹرز دنیا کے سب سے زیادہ محفوظ رازوں میں سے ہیں جو دنیا کے چند امیر ترین لوگوں کی شناخت کی حفاظت کرتے ہیں اور اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنی دولت کیسے جمع کی۔
وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کے لئے 45ارب کا مطالبہ کیا گیا.