نور مقدم کیس: ظاہر جعفر کو سزائے موت‘جبکہ والدین کو بری کر دیا گیا.اسلام آباد کے پیش سیکٹر ایف سیون میں گزشتہ برس عید الضحیٰ سے ایک روز قبل سابق سفیر شوکت مقدم کی 28سالہ بیٹی کے بہیمانہ قتل نے عوام کی توجہ حاصل کر رکھی ہے اور نور مقدم قتل کیس ایک عرصہ سے میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔
عدالتوں میں کیسز چل رہے تھے۔ملزم ظاہر جعفر کبھی کوئی کہانی گھڑتا جا رہا تھا تو کبھی کوئی۔اس کے والدین نے بھی بارہا بار اپنے بیٹے کو بچانے کے لئے ممکنہ ہربے استعمال کئے۔ سوشل میڈیا پر کیس کے پھیل جانے کی بنا ء پر وزیر اعظم نے بھی اس کا نوٹس لیا اور کیس کو بہتر طریقے سے انصاف کے ساتھ حل کرنے کا حکم جاری کیا۔
مکمل کیس کی چھان بین اور گواہوں،ثبوت،بیانات کے بعد بلآخر جج نے مقدمہ کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور 24فروری کو بروز جمعرات کو اس کا فیصلہ سنانے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ جو کہ آج اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ سیشن جج عطا ربانی نے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق 12میں سے 3ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے جبکہ باقی 9افرا د کو بری کر دیا گیا ہے۔جج عطا ربانی کے تحریر کئے گئے 6صفحات پر مشتمل فیصلے کے مطابق دفعہ 302کے تحت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت اور ساتھ دیگر دفعات کے تحت دیگر سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔
جن میں سے ایک ظاہر جعفر مقتولہ کے اہلِ خانہ کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ ادا کریں گے اور معاوضہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ مزید قید کی سزا بھگتنا ہو گی۔جبکہ ظاہر جعفر کے گھر کے چوکیدار افتخار اور مالی جان محمد کو دس، دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر کو بری کر دیا گیا ہے۔سیاسی و شوبز شخصیات کا کہنا ہے کہ نور کو اس دنیا میں انصاف مل گیا ہے۔