کیا وضو کرنے کے لیے نیل پالش اتارنا ضروری ہے ؟

کیا وضو کرنے کے لیے نیل پالش اتارنا ضروری ہے ؟

وضو ہماری عبادات کے لیے ضروری ہے۔ زیادہ تر فرائض عبادات ادا کرنے سے پہلے وضو کرنا لازمی ہوتا ہے۔ ان عبادات میں نماز سب سے اہم ہے جو ہم پر دن میں پانچ وقت فرض کی گئی ہے۔ نماز کے لیے وضو کرنا فرض ہے اور وضو کے لیے ضروری ہے کہ جن حصوں کے دھونے کا حکم دیا گیا ہے وہ اچھی طرح دھل جائیں۔

وضو کرنے کے لیے ناخنوں کا بھی اچھی طرح دھونا لازمی ہے۔ اس لیے یہ سوال بہت زیادہ پوچھا جاتا ہے کہ کیا وضو کرنے کے لیے نیل پالش اتارنا لازمی ہے ؟

کیا اگر نیل پالش نہ اتاری گئی تو وضو نہیں ہو گا؟

اس حوالے سے مختلف علماء کی مختلف آراء ہیں۔ عورتیں نیل پالش استعمال کرتی ہیں اور اکثر ان کے ناخنوں پر نیل پالش لگا ہوتا ہے۔ نیل پالش کو اتارنا بھی خاصا مشکل ہے۔ لیکن علماء کہتے ہیں کہ نیل پالش کا اتارنا لازمی ہے کیونکہ نیل پالش کی موجودگی میں ناخنوں تک پانی نہیں پہنچ پاتا اور وضو کا فرض مکمل نہیں ہوتا۔

جب عبادت سے پہلے وضو ہی نہیں ہو گا تو عبادت کیسے قبول ہو گی۔ نیل پالش کے استعمال سے علماء کرام منع نہیں فرماتے ہیں لیکن جب نماز کے لیے وضو کرنے لگیں تو نیل پالش اتارنا لازمی ہو گا کیونکہ نیل پالش کی موجودگی میں وضو نہیں ہو گا۔

*کیا غسل کے لیے بھی نیل پالش اتارنا ضروری ہے؟*

اسی طرح اسلامی طور پر غسل کرنے سے پہلے بھی نیل پالش اتارنا لازمی ہو گا۔ حیض اور جنابت وغیرہ کی صورت میں عورت پر غسل کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ اس لیے غسل کرنے سے پہلے نیل پالش کو اتارنا ضروری ہو گا تاکہ مکمل جسم پانی سے دھل جائے۔ کیونکہ غسل کے فرائض میں سے ایک اہم فرض یہ ہے کہ جسم کے تمام حصوں پر پانی بہانا ضروری ہے۔

وضو کی صحیح صورت یہی ہے کہ پانی سے وہ حصے مکمل طور پر دھل جائیں جن کا دھونا ضروری ہے۔ نیل پالش ناخن پر لگی ہو تو ناخن نہیں دھل سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں وضو صحیح نہیں مانا جائے گا۔ وضو کرنے سے پہلے نیل پالش کو مکمل اتار دیں یا کم سے کم اسے کھرچ لیں تاکہ کسی حد تک ناخن پانی سے دھل جائیں اور وضو صحیح ہو جائے۔

دنیا کا ایسا شہر جہاں مسلمانوں کے لیے قبروں کی جگہ ختم ہو گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں