ایشائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیاری تعلیم پر سوال اٹھا دئیے.

ایشائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیاری تعلیم پر سوال اٹھا دئیے.

سابقہ دو سالوں میں کورونا کی وجہ سے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے ہیں وہیں ہمارا تعلیمی نظام اور معیار ِ تعلیم اس حد تک متاثر ہوا ہے کہ ایشائی ترقیاتی بینک نے بھی اپنی جاری کردہ رپورٹ میں ہمارے معیاری تعلیمی نظام پر سوال اٹھا دئیے ہیں۔

ایشائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلاشبہ تعلیمی ادارے بڑھ چکے ہیں لیکن بچوں کی معیاری تعلیم تک رسائی کا اب بھی بُرا حال ہے۔پبلک ایجوکیشن سروس کا معیار ناگفتہ بہ ہے کیونکہ ایک طرف تو تعلیمی بجٹ ہی کم دیا جاتا ہے دوسرا اس کا استعمال انتہائی ناقص ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف اس نظام میں مزید سرمایہ کاری کی جائے بلکہ اس کی اصلاح بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔پرائمری اور سکینڈری ایجوکیشن میں مزید طلبہ و طالبات کو شامل کرنا لازم ہے۔پرائمری اور سکینڈری ایجوکیشن میں مزید طلبہ وطالبات کو شامل کرنا لازم ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پرائمری سکولوں اور دس سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لئے نصاب بدلنا ہوگا۔پندرہ تا چوبیس سال کے طلبہ و طالبات کے تعلیمی ماحول کو نئے سرے سے ترتیب دینا ہوگا۔

واضح ہو کر پاکستان میں بہت سے بچے اور بچیاں اس لئے سکول نہیں جاپاتے کہ ملک کے بہت سے اسکولوں میں انہیں بنیادی ضروریات پانی اور ٹوائلٹ وغیرہ ہی دستیاب نہیں ہیں اور ایک رپورٹ ہے کہ پاکستان میں 5سے 16برس کی عمر کے دوکروڑ بیس لاکھ بچے سکول نہیں جاتے۔

بلاشبہ دس سالوں کے دوران پرائمری سکولز کی شرح داخلہ میں اضافہ ہوا ہے لیکن سکول سے باہر موجود بچوں کی اس قدر بڑی تعداد میں یہ اضافہ خاطر خواہ نہیں ہے۔اس لئے پاکستان کو اپنے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ایشائی ترقیاتی بینک.

معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان چین پہنچ گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں