بلڈ پریشرکے مریض فکر کرنا بند کریں

بلڈ پریشر آج کل گردونواح کے لوگوں میں سب سے زیادہ پائے جانے والی بیماری ہے۔کچھ عرصے قبل تقریباً چالیس سال کی عمر کے بعد جاکر کہیں اس بیماری سے پالا پڑتا تھا۔مگر موجودہ دور میں یہ بیماری عمر کا کوئی لحاض نہیں کر رہی۔

حتیٰ کے نوجوان بچے بھی اس بیماری کی زد میں نظر آتے ہیں۔ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ آسائشوں نے ہمارا بیٹر ا غر ق کر دیا ہے۔اگر آپ تھوڑی تحقیق کریں تو ضرور جان جائیں گے کہ گاڑی اور موٹر سائیکلوں جیسی ایجادات سے قبل جب لوگ گھوڑوں، اُونٹوں پر سفر کرتے تھے تب یہ بیماری اتنی عام نہ تھی۔

بلڈ پریشر

دل اور خون  کیا ہیں اور کس طرح کام کرتے ہیں؟

ہماری بائیں جانب ہمارے اعضاء کا بادشاہ یعنی دل رکھا گیا ہے۔دل مضبوط پٹھوں /مسلز کا مجموعہ ہے۔دل کیسے برتاؤ کر تا ہے؟ یہ قوت سے سُکڑتا اور پھیلتا ہے۔دل پھیلتا ہے تو اِس میں خون داخل ہوتا ہے اور جب  سُکڑتا ہے تو خون دل سے باہر نکلتا ہے۔

دل کی دائیں جانب کا حصہ خون کو پھیپھڑوں میں پھینکتا ہے اور پھیپھڑوں میں جاکر خون صاف ہو جا تا ہے کیونکہ سانس کی نالی سے ہوا اندر جاتی ہے اور آکسیجن اُس میں شامل ہو جاتی ہے، وہ خون دل کی بائیں جانب واپس آتا ہے اور بائیں جانب کا پٹھہ زور سے سُکڑتا ہے اور اس طرح وہ خون پورے جسم میں پھیلتا ہے اور ایک ایک سیل تک پہنچتا ہے۔

خون آکسیجن، انتڑیوں سے ہماری خوراک کو ہر سیل تک لے کر جاتا ہے اور وہاں سے ضائع ہو نے والا مادہ خون کے ذریعے واپس آتا ہے اور جہاں اُس نے جانا ہوتا ہے خون اُسے بہم وہاں پہنچا دیتا ہے۔ عام الفاظ میں کہیں تو خون ہمارے جسم کا ٹرانسپورٹ /مواصلاتی سسٹم ہے۔

ہائی بلڈ پریشر اور لو بلڈ پریشر کیا  ہیں؟

دل زور سے دھڑکتے ہوئے جب سکڑتا ہے تو باہر آنے والے خون کی شریانوں میں ایک پریشر ڈویلپ ہوتا ہے اور اس پریشر کو اوپر والا یعنی ہائی بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔اسی طرح جب دل پھیلتا ہے اور خون واپس آتا ہے تو خون کی شریانوں میں پریشر کم ہونا شروع ہو جاتا ہے اور جس پوائنٹ پر وہ سب سے کم ہوتا ہے اُسے لو بلڈ پریشر کہا جا تا ہے۔

بی پی کی بیماری میں کیا ہوتا ہے؟ گردے، آنکھیں اور دماغ میں خون کی شریانیں متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔حتی ٰ کہ دل کی اپنی شریانیں بھی متاثر ہونے لگتی ہیں۔بلڈ پریشر عام طور پر ہر انسان کے خون میں پایا جا تا ہے مگر جب یہ پریشر مستقل زیادہ ہونا شروع ہو جائے تو آہستہ آہستہ جسم کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔لہٰذا اُ س بلڈ پریشر کو قابو کرنا اشد ضروری ہے۔

بی پی بڑھنے کی کیا وجوہات ہیں؟

اگر دل کے پٹھے کسی وجہ سے بہہت موٹے ہو جائیں یا دل کے اپنے ذاتی مسائل کی وجہ سے خون کو بہت زور لگا کر پریشر دینا پڑ جائے تو ایسی صورت میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے-سب سے بڑی وجہ شریانوں کے پھیلنے اور سکٹرنے کی استطاعت کا کم ہو جانا ہے۔شریانیں سٹف یعنی سخت ہو جاتی ہیں۔

جب خون کا پریشر آتا ہے تو شریانیں مکمل طور پر پھیل نہیں سکتیں اور اُنشریانوں کے اچھی طرح نہ پھیلنے کی وجہ سے شریانوںمیں   پریشر بڑھ جاتا ہے کیونکہ جب خون کی شریان پھیلتی ہے تو وہ اُس پریشر کو قابو کر لیتی ہے مگر سخت ہونے کی وجہ سے وہ خون کےپریشر کو سنبھالنے میں ناکام رہتی ہے

ایک بڑی وجہ کولیسٹرول کی سطح کا جسم میں بڑھ جانا  بھی ہے۔ 

خون کی شریانوں میں کچھ دیگر معدوں کا اکٹھا ہوجانا ایک بڑا سبب ہے۔

ماہرین کے مطابق سگریٹ نوشی بلڈ پریشر کی ایک بڑی وجہ ہے۔

بعض اوقات گردوں کی بیماریوں کی وجہ سے جسم میں کچھ  ایسے مادے پیدا ہو جاتے ہیں جن کی وجہ سے خون کی شریانیں سُکڑ جاتی ہیں-

بعض اوقات بلڈ پریشر کی  وجہ کی تشخیص نہ ہو پاتی ہے۔

اذہان میں رکھنے والی کچھ اہم باتیں

جسم کا بلڈ پریشر ایک مخصو ص سطح سے بڑھنا نہیں چاہیئے۔اکثر علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔اکثر لوگ کہتے ہیں کہ اُنھیں تو بی پی کی کوئی علامت ہی نہیں یا کہتے ہیں کہ جب سر میں درد ہوتا ہے  تو اُنھیں انداز ہ ہو جاتا ہے کہ بلڈ پریشر بڑھ رہا ہے۔یعنی ہو سکتا ہے کہ آپ کو بلڈ پریشر ہو مگر اُس کی کوئی علامات ظاہر نہ ہو۔آپ سمجھتے ہوں کہ آپ بالکل نارمل ہیں مگر اس کے باوجو د آپ کو بی پی ہو سکتا ہے۔

خون میں دباؤ آہستہ آہستہ جسم کی اعضاء کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے اور بعض اوقات بی پی کا اُس وقت علم ہوتا جب گردے فیل ہونا شروع ہوجاتے ہیں یا ہماری آنکھوں کی بینائی جانا شروع ہو جا تی ہے یا ہارٹ اٹیک ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

بی پی کیسے کنٹرول کریں؟

بلڈ پریشر

بی پی چیک کرواتے رہیں۔

اگر بی پی ہے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں تاکہ بذریعہ ادویات علاج شروع ہو سکے۔

لائف سٹائل بدلنے سے بلڈ پریشر پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

سگریٹ پینا ترک کر دیں۔

زیادہ گھی والی چیزوں سے پرہیز کریں۔

ورزش کو معمول بنا لیں  ۔چہل قدمی کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بنا لیں۔ 

اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو اُسے کم کریں۔

نمک کا استعمال بند یا ترک کردیں۔

زندگی سے سٹریس اور ٹینشن کو نکال دیں۔

نوٹ: اکثر لوگ کہتے ہیں کہ پہلے مجھے بی پی ہوجا یا کرتا تھا۔دوائی کھانے کے بعد ختم ہوگیا لہٰذا میں نے دوائی چھوڑ دی۔یہ فیصلہ آپ نے نہیں بلکہ آپ کے ڈاکٹر نے کرنا ہے۔اگر وہ چاہے

تو   آپ کی دوائی میں کمی بیشی کر سکتا ہے۔بی پی ہوتا ہے یا نہیں ہوتااس کا معاملہ بیچ کا نہیں ہوتا۔۔۔

معاملہ بیچ کا نہیں ہوتا
عشق ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

فرحان بٹ (گزیٹڈ افسر)
lbuttfarhan786@gmail.com

دنیا کے سب سے زیادہ عرصے تک زندہ رہنے والے لوگ کیا کھاتے اور پیتے ہیں؟(حصہ اول)
دلیپ کمار اداکاری کے بادشاہ 98سال کی عمر میں انتقال کر گئے

اپنا تبصرہ بھیجیں