ترین گروپ کا نیا فیصلہ:کیا ہونے جارہا ہے؟لاہور میں عون چوہدری کی رہائش گاہ پر ترین گروپ کے ہونے والے ایک اہم اجلاس کی اندرونی کہانی کھل کر سامنے آچکی ہے۔
اس اجلاس میں ترین گروپ کے اکثر ارکان نے حکومت کے مخالف لائحہ عمل میں ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہونے اور حکومت کے خلاف کھل کر سیاسی میدان میں آنے کی تجویز دی جبکہ چند ارکان نے اسمبلی میں آزاد حیثیت برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔
ترین گروپ کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک باضابطہ پیش ہونے پر اپنا لائحہ عمل لانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے تک اپنے گروپ کے سیاسی کارڈز خفیہ رکھنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
اراکین کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہوئی ہے جس کی بناء پر PTIممبران کو اکثر جگہوں پر سخت عوامی ردِعمل کا سامنا ہے اسی وجہ سے انتخابی حلقوں میں PTIکی پوزیشن بہت کمزور ہوچکی ہے اور اپنی عزت کو دیکھتے ہوئے بہت سے بلدیاتی حلقوں کی مضبوط شخصیات اب PTIکا ٹکٹ لینا پسند نہیں کریں گی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مختلف سیاسی آپشنز سامنے آنے پر حتمی فیصلہ جہانگیر ترین ہی کریں گے اور ترین گروپ کے اجلاس وقفے وقفے سے جاری رکھے جائیں گے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
اس اجلاس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب ن لیگ جو کرنے جارہی تھی ان کو اس حوالے سے کچھ حوصلہ افزاء خبر مل چکی ہو گی۔اُمید کی جارہی ہے کہ پی ڈی ایم یا ن لیگ ترین گروپ سے جلد رابطہ کرے گی۔اگر ایسا ہوتا ہے تو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم تعاون شاید جلد ہی قومی اسمبلی میں پیش کر دی جائے۔.
نمبرز گیم پوری ہونے تک وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع نہیں کروائیں گے: اپوزیشن