چینی قرضوں کے رول اوور میں تاخیر سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کی ہے کہ بیجنگ نے ایک سال کے لیے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا قرضہ دیا ہے۔
آج سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کی طرف سے اٹھائے گئے ایک نکتے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی اس قیاس آرائی پر مبنی رپورٹ کو مسترد کر دیا کہ پاکستان اب بھی چینی قرضے کے رول اوور کا انتظار کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ رول اوور 23 مارچ کو کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رول اوور کے حوالے سے دستاویزات بھی مکمل ہیں اور یہ اب پائپ لائن میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کے چین کے پاس دو طرح کے محفوظ ذخائر ہیں۔ ایک سینٹرل بینک آف چائنا کے درمیان ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) اور اسلام آباد چین کے کمرشل بینکوں بشمول بینک آف چائنا، آئی سی بی سی اور چائنا ڈیولپمنٹ بینک کے ساتھ کاروبار کر رہا ہے۔
اسلام آباد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تعطل کا شکار قرض پروگرام کو کھولنے کے لیے دوست ممالک سے بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے آئندہ اجلاس میں شرح سود میں 2 فیصد اضافے کا امکان ہے۔پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا قرضہ