اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر سماعت
سوشل میڈیا رولز آئین سے متصادم تو نہیں، عدالتی
معاونین سے رائے طلب
صدف بیگ، نگہت داد، فریحہ عزیز، رافع بلوچ، پی ایف یو جے اور پاکستان بار کونسل معاونین مقرر۔
دیکھ لیتے ہیں کہ نئے حکومتی سوشل میڈیا رولز آئین سے متصادم تو نہیں ہیں، چیف جسٹس.
عدالتی حکم کے مطابق اٹارنی جنر ل کی بعض اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل.
کمیٹی نے 30 سے زائد اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود.
وزیراعظم نے وفاقی وزیر شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیٹی بنائی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل.
فیس بک، گوگل ٹویٹر اور دیگر عالمی فورمز سے بھی مشاورت کی گئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
یہ کہاں ہوتا ہے کہ اتھارٹی اخلاقی پولیسنگ کرے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ٹک ٹاک کو اتنے عرصے کیلئے بند کر دیا گیا تھا، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ٹک ٹاک کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے، ایڈیشل اٹارنی جنرل
پیکا ایکٹ کے تحت اختیارات کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
یہ مذاق نہیں ہے ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے جو کہ نہیں ہو رہا، چیف جسٹس.
جو رولز بنائے گئے کیا وہ عالمی بہترین طریقہ کار کے مطابق ہیں، چیف جسٹس کا استفسار.
کس ملک میں ایسا ہے کہ قابل اعتراض مواد ہونے پر پورا سوشل میڈیا بند کر دیا جائے، عدالت
نئے بنائے گئے رولز پر بہت سے اعتراضات ہیں، وکیل درخواست گزار.
میری معلومات کے مطابق آسٹریلیا، یورپی یونین اور دیگر میں یہی طریقہ کار ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
رولز کے مطابق اتھارٹی کو طے کرنے کا اختیار دیا گیا کہ کونسا اقدام توہین عدالت ہے، وکیل
کیا آپکو معلوم ہے توہین عدالت اور آزادی اظہار رائے میں کیا فرق ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ جج پر تنقید توہین عدالت نہیں ہے، چیف جسٹس
ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی تھی اور کھول کیوں دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ
دنیا بہت آگے جا چکی ہے، پابندیوں سے کوئی فائدہ نہیں ہے، چیف جسٹس
آپ ٹیکنالوجی سے نہیں لڑ سکتے، چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
عدالت نے کیس کی سماعت 6 جنوری تک ملتوی کر دی.
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ظاہر جعفر کے جارحانہ رویے پر جج کی وارننگ