ملالہ یوسفزئی کا شادی متعلق بیان

کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا شادی متعلق بیان ۔

ملالہ یوسف زئی پاکستان سے ہیں۔ ان کو اکتوبر 2012 میں جب وہ صرف پندرہ سال کی تھی طالبان نے گولی چلا کر زخمی کیا ۔ اس وقت ملالہ اپنے ملک پاکستان میں بچوں کے تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کر رہی تھی ۔اب آٹھ سال بعد وہ اپنی اعلی تعلیم مکمل کر چکی ہیں ۔مارچ 2020 میں وہ اپنے والدین کے گھر برمنگھم لوٹ گئی تاکہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے اپنا آخری سال مکمل کر سکیں ۔

پینڈیمک کی وجہ سے ملالہ کو اپنی تعلیم آن لائن ہی حاصل کرنی تھی کیونکہ تمام یونیورسٹیزپینڈیمک کی وجہ سے بند تھیں اور طلبہ تعلیم آن لائن حاصل کر رہے تھے۔ ملالہ نے اس دوران اپنا وقت آن لائن گیمز کھیلتے، اپنی والدہ کے ہاتھ کے پکے کھانے کھاتے اور بک ریڈنگ کرتے گزارا ۔ملالہ کا کہنا ہے کہ “ان کا سکارف جو وہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے پہنتی ہیں صرف ان کے مسلم عقیدے کی علامت نہیں ہے بلکہ یہ ان کے پختون کلچر کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔

ملالہ کا کہنا ہے کہ جب ہم اپنے روایتی لباس کی پیروی کرتے ہیں تو سمجھا جاتا ہے کہ ہم مظلوم ،بے آواز یا کمزور ہیں ۔ملالہ لوگوں کو اپنے توسط سے یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ ثقافت کسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا اور نہ ہی کوئی ثقافت کسی کو آگے بڑھنے سے روکتی ہے ۔

ملالہ کے والد ین کی پاکستان میں ارینج میرج ہوئی اور وہ ملالہ کو بھی آنے والے وقت میں شادی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ملالہ کو یقین نہیں ہے کہ وہ اس کے بارے میں کیسا محسوس کرتی ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ “میں نہیں سمجھ پائی کہ لوگ آخر شادی کیوں کرنا چاہتے ہیں ۔اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کو شامل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے،اور یہ صرف پارٹنرشپ کیوں نہیں ہو سکتی ؟ملالہ نے انکشاف کیا کہ وہ ناکام ہونے سے خوف زدہ ہیں خاص کر ان لڑکیوں کے لیے جواپنے حقوق کے لئے ان پر انحصار کرتی ہیں۔

وہ لڑکیاں جن کے والدین ان کے بھائیوں کو اسکول بھیجنے کے لیے اپنے پیسے بچاتے ہیں ،وہ لڑکیاں جن کی ان سے زیادہ عمر کے مردوں سے شادی کر دی جاتی ہے،وہ لڑکیاں جو پڑھ نہیں سکتی ،ملالہ ہر وقت ایسی لڑکیوں کے بارے میں فکر مند رہتی ہیں ۔2012میں ٹویٹر جوائن کرنے کے بعد ملالہ نے8 .1ملین فالوورز حاصل کیے ۔

ٹوئٹر کو آفیشیلی جوائن کرنے سے پہلے بھی ملالہ کا ایک اکاؤنٹ تھا جو وہ ایک سال سے استعمال کر رہی تھی ان کا ایک سیکریٹ انسٹا گرام اکاؤنٹ بھی تھا جس پر زیادہ تر وہ آسمان کی تصاویر لگاتی تھی۔ سال کے شروع میں ملالہ نے اعلان کیا کہ ان کی نئی پروڈکشن کمپنی جو کہ غیر نصابی کونسیپٹ پر مشتمل ہے نے ایپل ٹی وی پلس کے ساتھ ملک شراکت داری کی ہے ۔

اس پروڈکشن کمپنی کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق جیسے معاملات پر دستاویزی فلموں کے ساتھ ساتھ وہ مزاح کو بھی اپنی پروڈکشن کا حصہ بنانا چاہتی ہیں ۔تدلیسو اینڈ رسک اینڈمارٹی ان کے پسندیدہ ہیں ۔میں چاہتی ہوں کہ یہ شو انٹرٹیننگ ہو ں جس سے لوگوں کو خوشی ملے ۔اگر میں ان شوز سے لطف اندوز نہ ہوئی تو میں انہیں سکرین پر کبھی نہیں ڈالوں گی ۔
ملالہ نے مزید کہا کہ “میں ایک مختلف بیگراونڈ سے ہو ں اور میں اکثر سوچتی ہوں کہ اگر پاکستان کی وادی سے آئی عورت نے ساؤتھ پارک بنایا ہوتا تو وہ کیسا نظر آتا ؟
ایپل کے سی ای او ٹم کوک نے ملالہ سے پہلی ملاقات 2017 میں آکسفورڈ میں کی ،ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملالہ جیسا اور کوئی نہیں دیکھا ۔ملالہ کا 23 سال میں زندگی بھر کا تجربہ ہے اس کے پاس اپنی زندگی اور اپنی تمام کامیابیوں کی کہانی ہے ملالہ اپنی سوچ اور کوششوں سے نظام میں تبدیلی لانا چاہتی ہیں ۔

اس کے پاس نارتھ سٹار ہے جو لوگوں کے بارے میں مجھے ہمیشہ متاثر کرتا ہے ۔ملالہ کی تمام تر کامیابی کے باوجود وہ عاجز اور ہمبل ہے اور اس کے ساتھ وقت گزارنا باعث خوشی ہے وہ ایک کمال کی لڑکی ہے ۔
امریکی خاتون اول مشعل اوباما کی ملالہ سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا “واقعی غیرمعمولی “۔باراک اور میں نے ملالہ سے پہلی بار اس وقت ملاقات کی جب وہ ٢٠١٣ میں وائٹ ہاؤس آئی اور اس وقت یہ بات واضح ہوگئی کہ اس کا تعلق ریاست ہائے متحدہ کے صدر کے ساتھ ایک کمرے میں تھا ۔ اس کی دانش مندی ، اس کی ذہانت اور ہر لڑکی کی طاقت پر اس کا یقین _یہ سب کچھ پہلے ہی ملاقات سے واضح نہیں ہو سکتا تھا ۔

ملالہ دیگر قابل ذکر نوجوان کارکنان کی دوست ہیں جن میں 18 سالہ گریٹا تھون برگ اور 21سالہ گن کنٹرول کمپینر ایما گونزالیز شامل ہیں ۔اور انہیں جب بھی مشورہ کی ضرورت ہوتی ہے تو ملالہ ان کی مدد کرتی ہے ۔
میں اس لڑکی کی طاقت کو جانتا ہوں جو وہ اپنے مشن اور وژن کے لیے اپنے دل میں رکھتی ہے ۔اور مجھے امید ہے کہ ووگ کور کو دیکھنے والی ہر لڑکی کو پتہ چل جائے گا کہ وہ دنیا کو تبدیل کر سکتی ہے ۔
اسماء خان

کیا یہ گستاخی نہیں
کراماتی صبح The Miracle Morning

اپنا تبصرہ بھیجیں