جج آفتاب آفریدی اہلیہ، بہو اور پوتے سمیت قتل

خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پولیس حکام کے مطابق انسداد دہشت گردی ضلع سوات کے جج آفتاب آفریدی کو صوابی کی حدود میں موٹر وے پر آتے ہوئے قاتلانہ حملے میں اہلیہ، بہو اور ایک شیر خوار نواسے سمیت قتل کر دیا گیا۔

ضلع صوابی پولیس سربراہ محمد شعیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے جج آفتاب آفریدی کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ انھوں نے بتایا کہ مقتول کے بیٹے نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے خاندان والوں کی ذاتی دشمنی بھی ہے اور خاندان والے یہی شک کر رہے ہیں کہ ذاتی دشمنی کی وجہ سے حملہ ہوا ہو۔

شعیب نے بتایا تھا کہ ’ان کا بیٹا آ گیا ہےاور ہم انہی کے کہنے پر ملزم یا ملزمان کو نامزد کر کے واقعے کا مقدمہ درج کریں گے۔ ابھی تک ہم معلومات اکٹھا کر رہے ہیں اور اس کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔‘

تاہم بعد میں واقعے کا مقدمہ اتوار کی شب 11 بجے کے قریب مقتول آفتاب آفریدی کے بیٹے عبدالجمال آفریدی ایڈوکیٹ کی مدعیت میں درج کر دیا گیا۔ مقدمے میں بیٹے کی جانب سے تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان کی آفتاب آفریدی کے خاندان سے ذاتی دشمنی رہی ہے جس کی وجہ سے ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔

جمال آفریدی کے مطابق ان کے والد، والدہ اور اہلیہ اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ ایک گاڑی میں بیٹھے جبکہ وہ خود اپنے ماموں زاد کے ساتھ دوسری گاڑی میں بیٹھے۔ پشاور میں شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد اسلام آباد جا رہے تھے کہ پشاور اسلام آباد موٹروے پر صوابی میں قیام و طعام کی جگہ پر ملزمان نے دو گاڑیوں میں آ کر والد کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

مقدمے کے مطابق فائرنگ کے بعد ملزمان اسلام آباد کی طرف فرار ہوگئے۔ مقدمے کے مطابق نامزد ملزمان میں دانش آفریدی،عابد، شفیق اور ماجد آفریدی شامل ہیں جبکہ ایک ملزم لطیف آفریدی کے بارے میں مقدمے میں یہ لکھا گیا گیا ہے کہ یہ حملہ ان کے ایما پر کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں