ایران کا کہنا کہ امریکہ “عملی طور پر” ظاہر کرے کہ وہ 2015 کے نیوکلئیر معاہدے کی بحالی چاہتا ہے۔
یورپی یونین کے ایک رابطہ کار کے فریقین پر زور دینے کے بعد کہ وہ معاہدے کے مسودے کا متن قبول کریں،ایران نے کہا کہ امریکہ کو “ان پریکٹس” دکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ 2015 کے نیوکلئیر معاہدے کا احیاء چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اگر امریکہ حل تلاش کرنے اور کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے حقیقت پسندانہ قدم اٹھاتا ہے، تو ایک اچھا معاہدہ تمام فریقوں کے لیے دستیاب ہوگا۔”
بورل نے منگل کو کہا کہ انہوں نے معاہدے کا مسودہ متن پیش کیا ہے، فریقین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اسے قبول کریں یا “کسی خطرناک ایٹمی بحران کا خطرہ مول لیں.
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے فنانشل ٹائمز میں لکھا، “یہ متن بہترین ممکنہ معاہدے کی نمائندگی کرتا ہے، جسے میں مذاکرات کے سہولت کار کے طور پر، قابل عمل سمجھتا ہوں۔”
امیر عبداللہیان نے اس تجویز پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ایران سفارت کاری اور مذاکرات کے راستے کو جاری رکھنے کا خیرمقدم کرتا ہے”۔
2015 کے معاہدے نے ایران کو اس کے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے پابندیوں میں ریلیف دیا تھا تاکہ اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار نہیں کر سکتا – جس کی اس نے ہمیشہ تردید کی ہے۔
لیکن اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 2018 میں اس معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری اور واشنگٹن کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ نے ایران کو اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹانا شروع کر دیا۔
معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں مذاکرات اپریل 2021 میں شروع ہوئے تھے، لیکن تہران اور واشنگٹن کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات کے باعث مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔
دونوں فریقوں نے یورپی یونین کے رابطہ کار کے ذریعے بالواسطہ بات چیت کی تاکہ امریکہ کو معاہدے کے اندر واپس لایا جائے اور ایران پر سے پابندیاں ہٹائی جائیں، اس بنیاد پر کہ تہران اپنے جوہری وعدوں پر واپس آجائے گا۔