سردیوں میں ہمیں الرجی کیوں ہوتی ہے؟

سردیوں میں ہمیں الرجی کیوں ہوتی ہے؟

سردیوں میں بہت سے افراد کو الرجی کی شکایت ہوتی ہے۔ اگر کوئی انسان دھوپ میں نکلتا ہے یا جسمانی مشقت کا کام کرتا ہے تو اسے الرجی ہوتی ہے۔ جسم میں خارش ہوتی ہے اور جسم پر چھالے بننے لگتے ہیں۔

یہ عمل انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ چند منٹوں میں پورا جسم چھالوں سے بھر جاتا ہے۔ بعض اوقات تو اگر دھوپ میں نہ بھی نکلا جائے یا جسمانی مشقت نہ بھی کی جائے تو بھی یہ الرجی ہونے لگتی ہے۔

اس کی وجوہات کے حوالے سے عوام میں مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔ لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے۔ یہ کوئی بھی نہیں جانتا۔ جب تک ہمیں وجوہات کا علم نہیں ہو گا ہم اس الرجی سے چھٹکارا نہیں پا سکتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سردیوں میں پانے کم پیتے ہیں۔ پانی کی کمی کی وجہ سے ہمارے جسم کے مسام بند ہو جاتے۔

کیونکہ ہمارے جسم میں پانی نہیں ہوتا اور نہ ہی ہمیں پسینہ آتا ہے۔ اس لیے ہمارے مسام بند ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں جب ہم کوئی محنت مشقت والا کام کرتے ہیں۔ تو ہمارے جسم میں خون کی گردش تیز ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جسم کھلتا ہے اور نارمل حالات میں پسینہ آتا ہے۔

لیکن مسام بند ہوتے ہیں اور نہ ہی ہمارے جسم میں اتنا پانی ہوتا ہے کہ پسینہ آ سکے۔ اس لیے جسم پر ایک دم چھالے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پھر جب ہم چھاؤں میں جاتے ہیں اور ریلیکس ہو جاتے ہیں تو الرجی ختم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح اگر ہم کسی پر غصہ کرتے ہیں۔ ہمارا بلڈ پریشر تیز ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بھی یہ الرجی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ چھاؤں میں بیٹھے ہوں تو پھر بھی ہو سکتی ہے۔

اس کا بہترین حل سردیوں میں پانی کا استعمال ہے۔ ہمیں پانی کی پیاس نہیں لگتی اس لیے ہم پانی نہیں پیتے۔ لیکن پانی ہمارے جسم کے لیے لازمی ہے۔ اس لیے اگر پیاس نہ بھی ہو تو پھر بھی پانی پیتے رہنا چاہیے تاکہ جسم میں پانی کی کمی پیدا نہ ہو۔

سردیوں میں ہمیں الرجی کیوں ہوتی ہے؟

شادی کے دن دلہن نے ایسا کام کیا جس سے لوگ حیران رہ گئے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں