سینیٹر صابر شاہ کی طرف سے ہزارہ صوبے کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش
ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں مختلف قانونی اور آئینی ترامیم کے بل پیش کئے گئے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر صابر شاہ نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کرتے ہوئے ہزارہ صوبے کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کردیا۔
صابر شاہ کےمطابق یہ ترمیم ہزارہ کو صوبہ بنانے کے حوالے سے ہے، ہزارہ کو صوبہ بنانے کے لئے وہاں کے عوام نے جانیں دی ہیں، آئین پاکستان میں ترمیم کرکے ہزارہ کو صوبہ بنایا جانا چاہیے۔
تحریک انصاف نےصابر شاہ کے اس بل کی حمایت کی ہے ۔قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے نئے انتظامی یونٹ بہت ضروری ہیں، آج نئے صوبوں کی آوازیں اٹھ رہی ہیں ہمیں یہ معاملات پارلیمان میں لانے چاہیے۔
اس بل کے حوالے سے وزیر ریلوے اعظم سواتی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد مجھے صوبوں کے حوالے سے ٹاسک دیا گیا تھا۔ میں نے جنوبی پنجاب اور ہزارہ کو صوبہ بنانے کیلئے ایک مفصل رپورٹ تیار کرکے جمع کروادی ہے۔ صوبے انتظامی بنیادوں پرضرور بننے چاہیں۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نئے صوبوں کی کبھی بھی مخالف نہیں اور پیپلز پارٹی کی بھی کمٹمنٹ ہے۔جبکہ اس کے برعکس ن لیگ کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنی ہی جماعت کے سینیٹر کے بل کی مخالفت کردی ہے۔مشاہد حسین سید کے مطابق لسانی بنیادوں پر صوبے بننے سے ملک کا نقصان ہوگا۔
سینیٹر صابر شاہ نے وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ ہزارہ صوبہ لسانی بنیاد پر نہیں بن رہا ہے، یہ ہزارہ صوبے کا علیحدہ بل ہے۔بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
اجلاس کے دوران سینیٹ نے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے پیش کردہ گارجینز اینڈ وارڈز ترمیمی بل 2020 منظور کرلیا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بل کے حوالے سے کہا کہ اس بل کے منظور ہونے سے آج مائیں خوش ہوں گی، بل کے تحت مرد بیوی سے طلاق کی صورت میں بلوغت تک بچوں کے نان نفقہ کا پابند ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی سینیٹ نے پیپلز پارٹی ہی کے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کردہ انسداد نشہ آور اشیاء ترمیمی بل 2021 بھی منظور کرلیا۔
Dr Sajjad