روس،یوکرائن مذاکرات بے نتیجہ ختم۔کیا بحران شدت اختیار کر جائے گا؟

روس،یوکرائن مذاکرات بے نتیجہ ختم۔کیا بحران شدت اختیار کر جائے گا؟روس،یوکرائن بحران کے حوالے سے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں نارمنڈی طریقِ کار کے مطابق جرمنی،فرانس،یوکرائن، اور روس کے اہم رہنماؤں کا ایک اجلاس بلایا گیا تھا تاکہ معاملے کو بات چیت سے حل کیا جائے مگر اجلاس میں جامع پیش رفت نہ ہوسکی اوراجلاس کسی نتیجے کے بغیر ختم کر دیا گیا ہے۔

ایک جرمن خبررساں ایجنسی DPAکی خبر کے مطابق یہ مذاکرات تقریباً نو گھنٹے تک جاری رہے لیکن پھر بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل پایا ہے۔

فرانسیسی اور جرمنی کے فریقین نے مذاکرات کو مشکل قرار دیا ہے ان کے مطابق بات چیت کے دوران مختلف موقف اور تنازع کے حل کے مختلف متبادل سامنے آئے ہیں۔ان کے مطابق تمام شرکاء منسک معاہدے کی پاسداری کریں اور اس معاہدے کے نفاذ کے لئے بھرپور کام جاری رکھیں۔

روس کے نمائندے دیمتری کوزاک کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں اختلاف رائے پر قابو پانا ممکن نہیں ہے روس اپنے طور پر جبکہ یوکرائن اپنے طورپر معاہدے کی تشریح کرتا ہے جبکہ معاملے کے سلجھاؤ کے لئے جرمنی اور فرانس کو یوکرائن پر دباؤ ڈالنا چاہیے لیکن یہ ایسا قطعی طور پر نہیں کر رہے۔

اس کے برعکس یوکرائن کے نمائندے کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران متنازع امور پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے جبکہ گزشتہ ہفتوں میں سرحد پر مکمل سیز فائر بھی بڑی کامیابی ہے۔

یوکرائن کے نمائندے کا ماننا ہے کہ یوکرائن حکومت کو بحران کے مناسب حل کے لئے جرمن چانسلر اولاف شولز کے یوکرائن اور روس کے دورے کا انتظار ہے۔یوکرائن کے بحران پر اس سے پہلے بھی 26جنوری کو فرانس (پیرس)میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا جبکہ آئندہ اجلاس مارچ کے مہینے میں کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

یوکرین کی حمایت۔امریکی فوج پولینڈ پہنچ گئی

اپنا تبصرہ بھیجیں