سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2022 کے تحت بدعنوانی کے مقدمات میں ریلیف کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں مفرور قرار دینے کے خلاف احتساب عدالت میں درخواست دائر کردی۔
اپنی درخواست میں نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب کی نئی ترامیم کے مطابق 500 ملین روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کو نیب کا ادارہ نہیں لے سکتا کیونکہ اس کیس میں ان پر 130 ملین روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
کرپشن ریفرنس میں تین ملزمان کی بریت کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ریفرنس ختم کیا جائے اور ضبط شدہ اثاثوں کی بحالی کا حکم دیا جائے۔
ایل ڈی اے کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں غلط استعمال کی شکایت اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواز شریف کے خلاف 3 اپریل 2000 کو رپورٹ ہوئی تھی کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے گٹھ جوڑ کے ساتھ پلاٹوں کے لیے چھوٹ حاصل کی تھی۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر نے 1986 کی ایل ڈی اے پالیسی کے تحت کوٹہ ختم کرنے کے بعد اپنے منظور نظر افراد کو پلاٹ الاٹ کیے جو چیئرمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی اجازت دیتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سپریمو کے خلاف شکایت 20 سال سے زیر التوا تھی۔
مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ نواز شریف ستمبر میں پاکستان واپس آئیں گے۔