ایم کیو ایم اب حکومت پر مزید بھروسہ نہیں کرے گی.

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا ایم کیو ایم دفترکراچی دورہ بھی کسی کام نہیں آیاکیونکہ ایم کیو ایم کے ترجمان کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اب حکومت پر مزید بھروسہ نہیں کرے گی جبکہ اس کے برعکس ایم کیو ایم پاکستان اپوزیشن کی دو جماعتوں جے یو آئی ف اور مسلم لیگ ن پر اعتبار کرنے کو تیار ہوچکی ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو کے دوران ایم کیو ایم کے ترجمان وسیم اختر نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے بعد اب حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے ترجمان وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمن اور ن لیگ ضمانت دیتے ہیں تو آصف زرداری کے وعدے پر اعتبار کرتے ہوئے اپوزیشن کے ساتھ جایا جاسکتا ہے۔

اسی طرح چند روز پہلے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے بھی اپنے ایک بیان کے دوران کہا تھا کہ ہم حکومت کے اتحادی ضرور ہیں لیکن تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ہمارے پاس کھلے آپشنز بھی موجود ہیں۔

اس میں انہوں نے واضح تو نہیں کیا لیکن ایک اشارہ ضرور دے دیا ہے کہ ہم کسی طرف بھی جھکاؤ کر سکتے ہیں جبکہ حکومت کی دوسری بڑی اتحادی جماعت ق لیگ کو دیکھا جائے تو وزیر اعظم سے مسلسل ملاقاتوں اور رابطوں کے باوجود ق لیگ کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہی نظر آرہا ہے .

شاید اس لئے کہ وزیر اعظم عمران خان ابھی تک انہیں مطمئن نہیں کر پائے ہیں اور انہیں وعدے کے مطابق کوئی وزارت نہیں دی گئی ہے۔لیکن فی الحال کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا،یہ تو وقت آنے پر ہی معلوم ہوگا کہ کون کس کے ساتھ کھڑا ہے یا کس کے حق میں بیٹھ گیا ہے۔

ایک اور درخواست دائر‘وزیر اعظم عمران خان مزید مشکلوں میں گھرتے جارہے ہیں .

اپنا تبصرہ بھیجیں