زخموں کا علاج،کیا بن مانس ڈاکٹر ہیں؟

زخموں کا علاج،کیا بن مانس ڈاکٹر ہیں؟

اللہ پاک نے جتنے بھی جاندار پیدا فرمائے ہیں تمام کھاتے پیتے بھی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوتے ہیں۔

حضرت انسان چونکہ اشرف المخلوقات پیدا فرمایا ہے اس لئے اس نے اپنے لئے نۓ نئے اور جدید طریقہ علاج دریافت کر لئے ہیں جبکہ اس کے برعکس جنگلی جانور اس جدید طریقہ علاج سے کوسوں دور ہیں۔لیکن جب وہ بیمار ہوتے یا انہیں چوٹ لگتی ہے تو شفاء تو انہیں بھی چاہیے اور وہ بھی اس کے لئے تگ و دو کرتے ہیں کیونکہ جان کی بقاء ہر ایک کابنیادی حق ہے۔
زخموں کا علاج بن مانس

پچھلے دنوں سائنسدانوں نے افریقہ کے جنگل میں بن مانسوں کو ایک دوسرے کے زخموں کا علاج کرتے دیکھا ہے جو کہ انسانوں سے قدرے مختلف ہے۔انسانوں کو جب کوئی زخم لگے تو علاج سے قبل اس کا زخم صاف کیا جاتا ہے‘سٹیچنگ کی ضرورت ہوتو وہ بھی کی جاتی ہے جس کے بعد مختلف دوائیں استعمال کرتے ہوئے مرہم پٹی کر دی جاتی ہے جبکہ چمپینزیوں نے مختلف دواؤں کی جگہ کیڑے مکوڑوں کو استعمال کیا ہے۔

ایک خبر رساں ادارے AFPکے مطابق سائنسدانوں نے چمپینزیوں کا یہ طریقہ علاج مغربی افریقہ کے ملک گبون میں دیکھا ہے جہاں چمپینزی نہ صرف اپنے زخم کیڑوں کی مدد سے ٹھیک کرتے ہیں بلکہ اپنے دوستوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔

کرنٹ بائیولوجی نامی جرنل میں شائع ہونے والی یہ تحقیق چمپینزیوں کے بارے میں چلنے والی موجودہ سائنسی بحث کے لئے اہم ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ چمپینزی اور کچھ دیگر جانور دوسروں کی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

چمپینزیوں کے حوالے سے یہ تحقیق کوئی نئی نہیں بلکہ اس تحقیق کا پراجیکٹ 2019ء سے شروع ہوا ہے۔جس میں ایک مادہ چمپینزی کو اپنے بیٹے کے پیر پر لگنے والے زخم کا جائزہ لیتے پایا گیا۔اس مادہ چمپینزی نے ہوا میں سے ایک کیڑا پکڑااسے منہ میں ڈال کر دبایا اور پھر اس کو اپنے بچے کے پیر پر لگا دیا۔

اس طرح یہ طریقہ اس نے دو تین بار دہرایا۔ایسے ہی چمپینزیوں پر تحقیق کے دوران پندرہ مہینوں میں سائنسدانوں نے چمپینزیوں کو 19بار ایسا کرتے ہوئے دیکھا۔

محققین کی جانب سے اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ زخموں کے علاج کے لئے کون سا کیڑا استعمال کیا جاتا ہے۔تاہم ان کا ماننا ہے کہ یہ اڑنے والا کوئی کیڑا ہے‘کیونکہ چمپینزیوں کو اسے تیزی سے پکڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

بہت سی جان لیوا بیماریوں کی تشخیص لعابِ دہن سے؟

اپنا تبصرہ بھیجیں

16 + twelve =