بُلی بائی: ہندوستان میں مسلم خواتین کو فروخت کرنے والی ایپ بند کر دی گئی ہے۔

بُلی بائی ایپ کی جانب سے 100 سے زائد مسلم خواتین کی تصاویر شیئر کرنے پر کہ وہ “فروخت” پر ہیں،بھارت کی دو ریاستوں میں پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

ملزمان میں ایپ کے ڈویلپرز اور ٹویٹر ہینڈلز شامل ہیں جنہوں نے تصاویر اور مواد شیئر کیا۔

بُلی بائی ایپ ویب پلیٹ فارم GitHub پر ہوسٹ کی جا رہی تھی، جس نے اسکو ختم کر دیا ہے۔

پچھلے کچھ مہینوں میں یہ ہندوستان میں مسلم خواتین
کو آن لائن “نیلام” کرکے ہراساں کرنے کی دوسری کوشش تھی۔

جولائی میں، “Sulli Deals” نامی ایک ایپ اور ویب سائٹ نے تقریبا 80 سے زائد مسلم خواتین کی پروفائلز بنائیں- ان کی تصاویر کو اپ لوڈ کر کے انھیں ” ڈیلز آف دی ڈے” قرار دیا۔

دونوں صورتوں میں، کسی بھی قسم کی کوئی حقیقی فروخت نہیں ہوئی – مقصد صرف یہ ہے کہ مسلم خواتین کی ذاتی تصاویر شیئر کرکے ان کی تذلیل کی جائے۔

سُُلی ایک توہین آمیز ہندی اصطلاح ہے جو کہ رائٹ ونگ کے ہندو ٹرول مسلمان خواتین کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور “بُلی” بھی توہین آمیز لفظ ہے۔

صحافی عصمت آرا، جن کا نام اور تصویر بُلی
بائی ایپ پر شائع ہوئی، نے دہلی پولیس میں شکایت درج کرائی۔ یہ نامعلوم افراد کے خلاف تھی اور الزامات میں جنسی طور پر ہراساں کرنا اور مذہب کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا شامل تھا۔

ممبئی میں پولیس نے بلی بائی کی فہرست میں شامل ایک اور خاتون کی شکایت کی بنیاد پر متعدد ٹویٹر ہینڈلز اور ایپ کے ڈویلپرز کے خلاف دوسرا مقدمہ درج کیا۔

اس میں کئی صحافی، کارکن، ایک ایوارڈ یافتہ بالی ووڈ اداکار اور یہاں تک کہ 6 سال قبل لاپتہ ہونے والی یونیورسٹی کے طالب علم کی والدہ بھی شامل تھیں۔

تقریباً چھ ماہ گزرنے کے باوجود پولیس نے سلی ڈیل کیس میں کوئی گرفتاری نہیں کی۔

وزیرِ اطلاعات اور ٹیکنالوجی اشونی وشنو نے ہفتے کے روز کہا کہ GitHub نے ایپ اپ لوڈ کرنے والے صارف کو بلاک کر دیا ہے، اور پولیس “مزید کارروائی” کے لیے سائبر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

ریاست مہاراشٹر کے وزیر داخلہ، ستیج پاٹل نے
گٹ ہب جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تنقید کی کہ
وہ “بدگمانی اور فرقہ وارانہ نفرت سے بھرے ہوئے” ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے پولرائزڈ
سیاسی ماحول میں حالیہ برسوں میں مسلم خواتین کے خلاف ٹرولنگ کا سلسلہ مزید بڑھ گیا ہے۔

یہ ٹارگٹڈ اور منصوبہ بندانہ حملہ اِن پڑھی لکھی مسلمان خواتین سے بولنے کا حق چھیننے کی کوشش ہے جو اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں اور اسلامو فوبیا کے خلاف بولتی ہیں۔

ہندوستان کے کویوڈ یتیموں کا کیا ہوگا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں