پنجابی زبان کی ابتداء اور تاریخ .

پنجابی زبان کی ابتداء اور تاریخ .سنسکرت کو برصغیر کی قدیم ترین زبان تسلیم کیا جاتا ہے اس لیے محققین کا عام نظریہ یہی ہے کہ برصغیر میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کی طرح پنجابی زبان کی ابتداء بھی سنسکرت سے ہوئی۔ 1500 سال قبل مسیح میں برصغیر اور اس کے گرد و نواح میں آریا سماج کے باشندے آئے اور کئی سال تک ان کی آمد کا سلسہ جاری رہا۔

آریاؤں نے اس دور میں چار وید لکھے۔ یہ وید جس زبان میں تحریر کیے گئے تھے اسے ویدک سنسکرت زبان کہا جاتا تھا۔ یہ دراصل ویدوں کی زبان تھی جسے عام لفظوں میں ابتدائی سنسکرت کہا جا سکتا ہے۔

400 سال قبل مسیح میں پانتی رشی نام کے ایک محقق اور مفکر نے سنسکرت زبان کی گرائمر کو ترتیب دیا۔ اس میں سنسکرت میں کچھ نئے الفاظ کا اضافہ ہوا اور سنسکرت کو مزید وسعت ملی۔ رفتہ رفتہ سنسکرت زبان میں تبدیلیاں آئیں تو سنسکرت سے ایک نئی زبان اخذ ہو گئی جسے پراکرت کہا جاتا تھا۔ پراکرت زبان وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئی لیکن سنسکرت سے کئی اور زبانیں وجود میں آ گئیں جن میں پنجابی زبان بھی شامل تھی۔

قدیم زمانے میں پنجاب کو پشاج کہا جاتا تھا اور پنجابی زبان کو پشاجی زبان کہا جاتا تھا۔ جدید پنجابی کی ابتداء دراصل اسی پشاجی زبان سے ہوئی جس میں رفتہ رفتہ تبدیلیاں آتی رہیں۔

پنجابی زبان کا لفظ سب سے پہلے المفتاح الفقہ نامی کتاب میں پڑھنے کو ملتا ہے۔ جو حافظ برخوردار نے 1080 ہجری میں لکھی۔ پنجابی زبان کو بابا فرید گنج شکر کی شاعری سے بہت فروغ حاصل ہوا۔ اس کے بعد بابا گرو نانک کی تعلیمات بھی چونکہ پنجابی میں تھیں تو اس لیے پنجابی زبان کی ابتداء میں پنجابی کو بابا گرو نانک اور فرید الدین گنج شکر جیسے افراد ملے اور پنجابی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
موجودہ دور میں پنجابی پاکستان اور ہندوستان سمیت کئی دیگر ممالک میں بولی جاتی ہے جہاں پنجابی آباد ہیں جیسا کہ برطانیہ, کینڈا, آسٹریلیاء اور امریکہ۔ پاکستان میں پنجابی بولنے والوں کی تعداد آٹھ کڑوڑ سے زیادہ ہے۔ بھارت میں بھی پنجاب کے علاوہ ہریانہ اور دہلی کے گرد و نواح میں بھی اکثریت سے بولی جاتی ہے۔

پاکستان میں سب سے زیادہ صوفیانہ شاعری پنجابی میں لکھی گئی ہے۔ پنجابی میں پہلی کتاب جیوتردی کے نام سے شائع ہوئی۔ 1934 میں ہنجواں دے رہا نامی کتاب پنجابی میں شائع ہوئی جو ڈرامہ نگاری کی صنف پر مبنی تھی لیکن پنجابی زبان میں ڈرامہ نگاری اور ناول نگاری کے شعبے میں بہت کم کام ہوا ہے۔ پنجابی میں نثر سے زیادہ شاعری لکھی گئی ہے۔

” دس دنوں سے گھر میں مجھے بھوت نے تنگ کر رکھا ہے “۔

اپنا تبصرہ بھیجیں