یاد گار اور کبھی نہ بھولنے والی جیت

معجزہ روز روز نہیں ہوتا!

یاد گار اور کبھی نہ بھولنے والی جیت
لیوک جونگوے کی قیادت میں زمبابوے نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے سولویں ٹی ٹونٹی کرکٹ میچ میں پاکستان کو آج پہلی بار ہرا کر تاریخ رقم کر دی۔قبل ازیں زمبابوے نے انڈیا کو 2016میں اپنے ہوم میں کھیلے جانے والے ٹی ٹونٹی میچ میں شکست دی تھی۔زمبابوے نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نو وکٹوں کے نقصان پر 118رنز بنا کر جیتنے کے لئے پاکستان کو 119رنز کا ہدف دیا۔زمبابوے کی جانب سے کامیوہوکانوے نے سب سے زیادہ 34رنز کی اننگز کھیلی جبکہ پاکستان کی جانب سے حسنین نے سب سے بہترین با ؤ لنگ کرتے ہوئے 19 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔جواب میں پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم 99رنز پر ڈھیر ہوگئی۔سب سے زیادہ 41رنز بابر کے بلے سے آئے۔ مہمان ٹیم کے لیوک جونگوے نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 18رنز دے کر 4کھلاڑیوں کو پولین کی راہ دکھائی۔زمبابوے کے باؤلرز نے باؤ لنگ کرتے ہوئے لائن اور لینتھ کو خاص طور پر ملحوظ خاطر رکھا۔مزید برآں مہمان ٹیم سٹیڈیم میں قابل دید فیلڈنگ کرتے ہوئے بھی نظر آئی۔قومی ٹیم نے بیٹنگ لائن میں تبدیلی کرتے ہوئے حیدر علی کو ریسٹ کرواتے ہوئے آصف علی کو موقع فراہم کیا مگر یہ تجربہ کارآمد ثابت نہ ہوا کیونکہ آصف صرف ایک رن بنا کر آؤٹ ہوگئے۔لہٰذا زمبابوے نے 19رنز سے پاکستان کو ہرا کر ایک عظیم کامیابی حاصل کی۔

پسماندگی اور عدم استحکام کی وجوہات
ماہرین پاکستان کرکٹ ٹیم کو دنیا کی خطرناک ترین ٹیم سمجھتے ہیں کیونکہ یہ ٹیم کبھی بھی، کسی بھی صورتحال میں کوئی نہ کوئی معرکہ سرانجام دینے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔اس نوعیت کی ٹیم پر ایک لمبے عرصے سے پسماندگی اور عدم استحکام کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں۔عامر سہیل اور سعید انور جیسی کامیاب اوپننگ جوڑی اور انضمام الحق اور محمد یوسف جیسے منظم مڈل آرڈرز سے محرومی ناکامیوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اسی طرح عظیم قیادت کا فقدان بھی دیکھنے کو ملا ہے۔جناب عمران خان جیسا کپتان قومی ٹیم کو دوبارہ نصیب نہ ہواہے۔خان صاحب کی بہترین قیادت کی بدولت قومی ٹیم 1992میں پہلی بار ورلڈ چیمپیئن بننے میں کامیاب ہوئی۔پاکستان کرکٹ بورڈ اور متعلقہ انتظامیہ بھی تنازعے کا شکار رہی ہے۔سب سے آخری مگر سب سے بڑی اور اہم وجہ دہشت گردی کے باعث پاکستان کا گرا ہو ا بین الاقوامی امیج ہے جس کے باعث ایک طویل عرصے تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ کھیلی جاسکی۔

عالمی ریکارڈ کی تفصیلات
ْ مذکورہ بالا کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یقین نہیں ہوتا کہ کیا یہ وہی پاکستانی ٹیم ہے جس نے کرکٹ کی دنیا میں حیرت انگیز عالمی ریکارڈ بنا رکھے ہیں۔ دنیا کے بہترین بائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے عظیم تیز گیند باز وسیم اکرم کو چار دفعہ ہیٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ بُوم بُوم کے لقب سے مشہورشاہد خان آفرید ی 465چھکوں کے ساتھ دنیا ئے کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے والے واحدبلے باز ہیں۔اسی طرح راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے یاد کیے جانے والے عظیم تیز گیند باز شعیب اختر نے دنیا کی سب سے تیز ترین گیند کروائی تھی جس کی رفتار 161.9 کلومیٹرپر آور ریکارڈ کی گئی۔ حسن رضا نے کم ترین عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ میچ کھیل کرعالمی ریکارڈ قائم کیا۔حسن صر ف چودہ برس کے تھے جب اُنھوں نے کرکٹ کیرئر کا آغاز کیا تھا۔عظیم بیٹسمین محمد یوسف نے 2006میں صرف 11ٹیسٹ میچوں میں 99.3کی اوسط سے 1788رنز بنائے جو قبل ازیں کسی کرکٹر کو نصیب نہ ہوا۔ پاکستان کے سابق کپتان مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف2014 میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میں محض 56گیندوں پر 100رنز بناکر عالمی ریکارڈ سر ویوین رچرڈ کے ساتھ شیئر کیا۔باصلاحیت میڈیم رفتار سے گیند بازی کرنے والے عاقب جاویدنے سب سے کم عمرمیں ہیٹرک کرکے خود کو عالمی ریکارڈ بنانے والے کرکٹرز کی فہرست میں شام کیا۔ اتنے عظیم عالمی ریکارڈ بنانے والی کرکٹ ٹیم اس قدر بدترین ہار سے دو چار ہوجائے تو یہ ایک معجزہ کی مانند لگتا ہے کیونکہ معجزہ روز روز نہیں ہوتا۔

    اس کالم کے لکھاری خود ایک بلاحیت نجی سطح پر کرکٹر رہ چکے ہیں اور آج کل ایک سرکاری ادارہ میں گزیڈیٹ آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

فرحان بٹ