کرونا وائرس کا آغاز
مارچ 2020کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ کرونا وائرس ایک وبا ہے۔بعدازاں، سائنسی اعتبار سے اسے کووڈ .19 کا نام دیا گیا. علاوہ ازیں، کرونا وائرس کی علامات میں بخار، زکام، گلہ خراب اور سانس لینے میں دشواری شامل تھی۔
کرونا وائرس کے سماجی اور معاشرتی اثرات کونسے ہیں؟
لاک ڈاؤن نافذ کئے گئے۔معیشت غیر مستحکم ہو کر رہ گئی۔ لہذا، طالب علم ایک لمبے عرصے تک سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں بند ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔سیاحت پر پابندیا ں لگ گئیں جس کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں لوگ اس وباء سے متاثر ہونے کے بعداپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس لئے ہم میں سے اکژ نے اپنے قریبی رشتہ داروں چاہنے والوں کو کھو دیا۔ایک بڑی تعداد ملازمتوں بچتوں اور پناہ گاہوں سے محروم ہوگئی۔ماسک پہننا اور ہاتھوں کوسینٹائز کرنا ہمارے روز کے معمولات میں شامل ہوگیا۔لوگوں میں اضطراب افسردگی اور خودکشی کرنے کی سوچ کووڈکے دوران عروج پر جاپہنچی۔
سنٹرز فار ڈزیز کنٹرول کی رپورٹ سے کیا انکشاف ہوا؟
سنٹر اینڈ ڈزیز کنٹرول کے مطالعے کے مطابق امریکہ میں رہنے والے کرونا وائرس سے متاثرشدگان میں اضطراب افسردگی اور شراب کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔امریکن جیوفزیکل یونین کی رپورٹ کے مطابق کو وڈ کےبعد لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی وجہ سے ماحول اور پانی میں کیمیائی طور بہتری دیکھنے کوملی۔
کیا نیوزی لینڈ نے سب سے پہلے اس وبا سے جنگ جیتی؟
نیوزی لینڈ نے کرونا وائرس سے سب سے پہلے اور سب سے موئژرانداز میں چھٹکارا حاصل کیا۔شروع میں وہاں کرونا وائرس کے روزانہ 1500کیسز رپورٹ ہوئے۔26اپریل 2020کونیوزیلنڈ میں کرونا کا ایک بھی کیس سامنے نہ آیا۔
نیوزی لینڈ کی انتظامیہ صورت حال سے کیسے نمٹی؟11مارچ 2020کو اعلان کیا گیا کہ کووڈ19ایک وبا ہے۔15مارچ 2020کو نیوزی لینڈ کی انتظامیہ نے قرنطینہ تمام صارفین کے لئے ضروری قرار دے دیا۔10دنوں بعد نیوزی لینڈ نے ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔
صرف گروسری سٹورز، فارمیسزاور پڑول پمپ کھولنے کی اجازت دی گئی۔وہیکل سفر اور سماجی گٹھ جوڑ پر پابندی نافذ کی گئی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عوام نے بھی ا س جنگ میں ریاست کا بھر پور ساتھ دیا اور حکومتی پالیسیوں پر سختی سے عمل پیرا ہوئے۔لہٰذا نیوزی لینڈ نے اس وبا پر فوری قابو پا کر پوری دنیا کے لئے ایک مثال قائم کی۔
موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالیے
موجودہ صورت حال یہ ہے کہ اکژممالک میں کرونا وائرس کیسز میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے۔اس وائرس سے مقابلہ کرنے کی ویکسین بھی تیار کر لی گئی ہے جو کہ عوام الناس کو لگائی جارہی ہے۔اُمید ہے کہ ہم اس وائرس سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔بہرکیف یہ وائرس پوری دنیا پر کچھ ایسے اثرات اور ایسی چھاپ چھوڑ گیا ہے جو رہتی دنیا تک اذہان میں قائم رہیں گے جس میں عقلمندوں کے لئے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
فرحان بٹ