سیالکوٹ کی مٹی سونا اُْگلے.

مختصر تعارف کہا جاتا ہے کہ فنکار سیالکوٹ کی مٹی میں پیدا ہوتا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ہیں۔اسی طرح سیالکوٹ کے عظیم فنکاروں عمیرا احمد بھی شامل ہیں جن کا جنم دس دسمبر اُنیس سو چھہتر کو ہوا۔مرے کالج سیالکوٹ سے انگریزی ادب میں ماسٹرزڈگری حاصل کی۔

سیالکوٹ کے ابتدائی زمانے سے لکھنا شروع کر دیا تھا۔پہلا ناول لکھنے کے بعد دوران انٹرویوآپ کا کہنا تھا لکھنامحض اپنی لکھائی درست کرنے کے لئے شروع کیا.

زندگی گلزار ہے

پہلا ناول زندگی گلزار ہے اُنیس سو اٹھانوے میں لکھا جو ماہانہ خواتین ڈائجسٹ میں شامل ہوا۔ناول مذکور کو قارئین کی جانب سے بہت پذیرائی ملی۔اس ناول کا مرکزی کر دار کشف نامی سیدھی سادھی مگر ذہین اور محنتی طالبہ ہے جسے ذاتی زندگی میں بے حد مالی مسائل درپیش ہیں۔

ماضی میں جب اُس کی ماں بیٹا نہ پیدا کر سکی تو اُس کے باپ نے دوسری شادی کر لی اور  اپنی پہلی بیوی اور بیٹیوں کواُن کے حال پر چھوڑ دیا۔کہانی کا موضوع انتہائی طاقت ور اور اُس کا پیغام آفاقی ہے جس نے آپ کو ایک بصیرت کی حامل مصنفہ کا مقام عطا کر دیا۔بعد کی تحریروں نے اُن کے کام میں مزید نکھار پیدا کیا۔

زندگی بطور معلمہ آرمی پبلک کالج سیالکوٹ میں خدمات.

تحریر کو کل وقتی پیشہ بنانے سے قبل اُنھوں نے آرمی پبلک کالج سیالکوٹ کے کیمبرج ونگ میں بطور معلمہ خدمات سر انجام دیں۔اس دوران آپ نے پاکستان کے دو مقبول ماہاناموں خواتین اور شعاع کے لئے لکھنا جاری رکھا۔میری ذات ذرہ بے نشان، ایمان اُمید اور محبت، امر بیل، حاصل اور لاحاصل جیسی تحریروں نے آپ کو اپنے ہم عصر لکھاریوں میں ایک ممتاز مقام پر کھڑا کر دیا۔

انقلابی لکھاری او ر منفرد نقطہ نظر

افسانہ اُردو ادب کی ایک ایسی صنف ہے جس میں خواتین لکھاری غالب نظر آتی ہیں۔اس صنف میں آ پ ایک انقلابی لکھاری کے طور پر جانی جاتی ہیں۔اُن کا ہر چیز پر ایک اپنا نقطہ نظرہے اور اُنھوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے اپنے انقلابی نظریات قارئین تک بڑے موثر انداز میں پہنچائے۔
اپنی تحریروں میں جس طر ح اُنھوں نے معاشرے میں خواتین کے کردار کی عکاسی کی اُس پر آغاز میں بے حد تنقید کا سامنا کرنا پڑالیکن پاکستانی معاشرے کے ان حساس موضوعات پر اُنھوں نے لکھنا جاری رکھا۔

پیر کامل ایک شاہکار

دو ہزار چار میں پیر کامل اُن کا سب سے زیادہ پسند کیئے جانے والا ناول بنا۔ پیر کامل نے اُنھیں ایک کامیاب اور اپنے دور کی موثر ترین لکھار ی بنا دیا۔ا ِس ناول نے اُنھیں گھر گھر پہنچا دیا۔نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان سے باہر بھی اُن کا ڈنکا بجنے لگا۔اس ناول کی اشاعت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

اس ناول  کو ہر طبقے سے پذیرائی ملی۔خصوصاً نوجوان نسل نے اس ناول کو بہت سراہا۔اس ناول کا تھیم ہماری زندگی کا وہ موڑ ہے جب صحیح غلط، حرام حلال، نفع نقصان کا فیصلہ ہم نے خود کرنا ہو تا ہے.

کامیابیاں سمیٹنے کا سفر:

سن دو ہزار پانچ میں اُنھوں نے اپنے سیریل وجود لاریب پر بہترین لکھاری کا ایوارڈ حاصل کیا۔یہ ڈرامہ اُنھوں نے انڈ س ویژن کے لئے لکھا۔دو ہزار چھ میں ٹی وی ون کی طرف سے پاپولر چوائس ایوارڈ حاصل کیا اور یہ اُنھیں بہترین سکرپٹ رائٹنگ پر مِلا۔آپ نے ٹی وی کے لئے کئی ڈرامے تحریر کیئے۔اپنے کچھ ناولوں کو سکرین پلے میں ڈھالا اور کئی ٹیلی فلمیں تحریر کیں۔ان پراجیکٹ میں شامل ہیں۔
امر بیل تھوڑا سا آسمان
ملال
لاحاصل
من و سلویٰ
دوراہا
دوراہا نے دو ہزار چھ میں لکس سٹائل ایوارڈ میں بہترین سیریل کا ایوارڈ حاصل کیا۔اپنے ہی ناول پر لکھا ہوا اُن کا ڈرامہ تھوڑا سا آسما ں کے لئے اُنھیں سن دو ہزار سات میں ہونے والے لکس سٹائل ایوارڈ میں بہترین ڈرامہ سیریل ایوارڈ سے نواز گیا۔

برطانیہ سے تخلیقی اور سکرپٹ رائٹنگ کی تر بیت:

سن دو ہزار سات میں تخلیقی اور سکرپٹ تحریر کے لئے برطانیہ سے باقاعدہ تربیت حاصل کی اور اب کی بار اُنھوں نے من و سلویٰ لکھا جسے اُن کے ادبی کاموں میں ٹریڈ مارک کی حیثیت حاصل ہوئی اور وہ ہمر عصر لکھاریوں میں ایک قدم اور آگے بڑھ گئیں پھر اُنھوں نے ناول عکس لکھا جس میں اُنھوں نے بچوں میں خوف اور جنسی زیادتی کے بد نما داغ کو موضوع بنایا۔

اُنھوں نے بتایا کہ کس طرح ماضی کی بد روحیں حال کے مضبوط ترین انسانوں کا پیچھا کر تی ہیں۔اس کے بعد وجود لاریب انڈس ویژن پر آن ائر ہوا اس ڈرامے نے کئی ایوارڈ حاصل کیئے اور اُنھیں بہترین لکھاری کا ایوارڈ ملا پھر اُنھوں نے اپنے ہی ناول دربار دل کو ٹیلی فلم کے سانچے میں ڈھالا۔اس نام سے پی ٹی وی پر آپ کا ڈرامہ آن ایئر ہوا جسے چینل کے ڈرامہ فیسٹیول میں شامل کیا گیا۔

ناول لکھنا پسندیدہ تحریر

ذاتی طور پر وہ کہتی ہیں کہ سکرپٹ رائٹنگ اُن کے لئے اتنی قابل لطف نہیں جتنا کہ ناول تحریر کرنا۔اُن کے ناول پر لکھا ہوا اُن کا ڈرامہ میری ذات ذرہ بے نشان سن دو ہزار گیارہ کا بہترین ڈرامہ سریل قرار پایا اور ڈرامے کو لکس سٹائل ایوارڈ سے نوازا گیا۔سن دو ہزار تیرہ میں اُن کے ناول پر لکھے گئے اُن کے ڈرامے زندگی گلزار ہے نے تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
سن دو ہزار تیرہ میں آپ نے یو اے بُکس کے نام سے آن لائن سٹور شروع کیا جہاں لوگ ڈسکاؤنٹ ریٹ پر آن لائن آرڈرز بُک کروا سکتے ہیں۔

تحریر کردہ ناولز کی فہرست
لاحاصل
ایمان اُمید اور محبت 2001
حاصل 2002
امر بیل 2004
پیر کامل 2004
دربار دل 2005
تھوڑا ساآسمان 2006
من و سلویٰ 2007
آب حیات 2013
حرف کہانی سیریز بچوں کے لئے
ناولٹ اور افسانوں کی فہرست
میری ذات ذرہ بے نشاں 2000
سحر ایک استعارہ ہے 2001
میں نے خوابوں کا شجر دیکھا 2002
ہم کہاں کے سچے تھے 2003
زندگی گلزارہے 2004
حرف سے نقطے تک 2005
میرے پچاس پسندیدہ مناظر 2017

آپ کے ناولز جن کا انگریزی ترجمہ کیا گیا درج ذیل ہیں

پرفیکٹ مینٹور(پیر کامل) 2011
ہالو پرسوٹس (لا حاصل) 2011
امر بیل 2014
من و سلویٰ 2015
عکس 2017
ٹیلی فلمز کی فہرست
دربار دل 2004
بس اک لو میرج 2006
دام محبت 2007
سودا 2005
پر ی کہانی 2009
آخری پرندہ 2009
مُٹھی بھر مٹی 2008
ٹی وی سیریلز کی فہرست
وجود لاریب 2004
امر بیل 2005
لا حاصل 2006
حسنیٰ اور حسن آراء 2007
من و سلویٰ 2007
تھوڑا سا آسمان 2008
دوراہا 2008
میری ذات ذرہ بے نشان 2009
دام
قید تنہائی 2010
اُڑان 2010
درشہوار 2012
شھر ذات 2012
زندگی گلزار ہے 2012
کنکر 2013
الف ٹی وی سیریز
اتنی کم عمر میں اس قدر کامیابیاں اور مقبولیت بٹورنے والی مصنفہ عمیر ہ احمد کی بائیو گرافی بیان کی گئی ہے۔عمیرہ احمد نے آج تک جتنی بھی تحریر کی ہے وہ بے مثال اور لا جواب ہے۔مجھے ذاتی طور پر آپ کا لکھا ہوا ناول پیر کامل بے حد پسند ہے جسے آپ کا شاہکار کہا جا تا ہے۔ناول مذکور آپ کی انقلابی تحریرہے جسے قارئین کو ضرور پڑھنا چاہیئے۔ آپ دور حاضر کی وہ عظیم مصنفہ ہیں جن پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔

فرحان بٹ(گزیٹڈ افسر)

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
سُپرمین کون تھا؟ آئیے جانتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں