(دی میریکل مارننگ) ہیل ایلروڈ 20سال کی عمر میں ہی اپنی کمپنی کے بہترین سیلز مین میں سے ایک بن گئے تھے۔اُن کا ریلیشن شپ اچھا چل رہا تھا، فیملی خوش تھی اور وہ بھی۔لیکن پھر ایک دن وہ ایک سپیچ دے کر گھر جارہے تھے تب اُن کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔اُن کی ٹانگ اور ہاتھ ٹوٹ گیا، لنگ پنکچر ہو گیا اور جسم کے دیگر حصوں کو بھی بہت نقصان پہنچا۔یہاں تک کہ چھ منٹ تک وہ وہاں اُس سڑک پہ مر گئے تھے۔
اُن کو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ چھ دن تک کومہ میں رہے۔جب وہ ہوش میں آئے تو ڈاکٹر نے بتا یا کہ اُن کا دماع مستقل طور پر مضروب ہوگیا ہے اور وہ اب کبھی نہیں چل پائیں گے۔یہ پتہ لگنے کے بعد وہ بہت زیادہ افسردہ اور دکھی ہوگئے۔
مگر اُنھوں نے اپنے ایک اُستا د سے ایک بات سیکھی تھی کہ ہمارا کوئی بھی منفی رزلٹ جسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے اُس کو سوچ کر بُرا محسوس کر نا تو بالکل جائز ہے مگر صرف پانچ منٹ کے لئے اُس سے زیادہ نہیں۔
یعنی جب بھی آپ کے ساتھ کچھ بھی بُرا ہو تو ٹائمر لگا لو۔پانچ منٹ تک غصہ رہو، دکھی رہو، چلاؤ، رو لو جو کرنا ہے کرلولیکن پانچ منٹ بعد آگے بڑھ جاؤ۔اُس کا مثبت حل تلاش کرو۔لہٰذا کوئی صورت حال جسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے اُس پر پانچ منٹ سے زیادہ افسوس کرکے ہم اُس صورت حال کو مزید بگاڑنے سے زیادہ کچھ نہیں کرتے۔
لہٰذا ہیل نے یہ بات تب بھی اچھے سے یاد رکھی۔اُنھوں نے یہی اصول اپنایا اور فکر کرنا بند کر دیا۔لہٰذا انھوں نے اپنی صورت حال کے دوحل نکالے ایک تو یہ کہ زیادہ سے زیادہ میں ہمیشہ ویل چیئر پر رہنے والا سب سے خوش و خرم انسان بنو گا یا میں ڈاکٹر کی بات غلط ثابت کر کہ ایک دن دوبارہ چل کے دکھاؤں گا۔
یہ فیصلے کرنے کے بعد اُنھوں نے دکھی ہونا اور افسردہ ہونا بالکل بند کر دیا۔وہ اُسی حالت میں ہنسی مذاق کرنے لگے۔یہ دیکھ کر ڈاکٹرز کو لگا ہیل شاید سچائی کو قبول نہیں کرنا چاہتے اور اُنھیں گہرا صدمہ لگ گیا ہے مگر بات تو کچھ اور ہی تھی (دی میریکل مارننگ)۔اُس کے بعد اس مثبت رویے اور خوش رہنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہیل بہت جلد صحت یا ب ہونے لگے اتنا جلد ی کہ ڈاکٹرز بھی حیران ہوگئے اور صرف تین ہفتوں بعد اُنھوں نے ڈاکٹرز کو غلط ثابت کر کے دوبارہ چلنا شروع کر دیا۔
اس کے بعد دوبارہ سے اُن کی زندگی میں سب کچھ ٹھیک ہونا شروع ہو گیا۔ہیل اپنی نارمل زندگی میں واپس آگئے۔وہ پہلے سے زیادہ خود اعتماد تھے جس کے بعد اُنھوں نے اپنی کمپنی میں سیلز کے کئی ریکارڈ توڑے۔ بہت پیسے کمائے۔اپنا خود کا کاروبار شروع کیا۔شادی کرلی، ایک نیا گھر لیا اور سب کچھ بہترین ہو گیا۔
پھر دوبارہ اُن کی زندگی میں ایک بڑا جھٹکا آیا۔2007میں معیشت بالکل تباہ ہوگئی جس کی وجہ سے ہیل کا کاروبار رات و رات ڈوبنے لگا لہٰذا وہ دوبارہ اپنی زندگی کے سب سے بُرے دور میں پہنچ گئے۔ہیل کا کہنا تھا کہ یہ اُن کی زندگی کا سب سے بُرا ا فیز تھا کیونکہ اس دفعہ اُن کے ساتھ سب کچھ برُے سے بد ترین ہوتا جارہا تھا۔وہ ہر روز بالکل غریب ہوتے جارہے تھے اور اُنھیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔
تب اُن کی بیوی نے مشورہ دیا کہ وہ اپنے ایک دوست کے پاس جاکر مشورہ کریں۔وہ دوست ایک امیر انسان تھا اور اپنی زندگی میں انتہائی کامیاب اُس گری ہوئی معیشت کے وقت بھی۔ہیل نے اپنی ساری صورت حال اُس دوست کو بتا ئی۔اُن کو بتایا کہ وہ اس وقت کتنی پریشانی میں ہیں اور اُن سے کاروبار کرنے کے ٹپس مانگے۔دوست نے کہا تمیں ابھی بزنس ایڈوائس کی نہیں بس دو چیزیں کرنے کی ضرورت ہے۔پہلی روز صبح جلد ی اُٹھ کر ورزش کرواور اُس کے بعد کوئی بھی اپنی ذات کو بہتر کرنے پر مبنی کتاب کا مطالعہ کرو۔
یہ نصیحت ہیل کو ذرا اچھی نہ لگی۔ہیل کو اور تو کچھ سوجھ نہ رہا تھا اس لئے اُنھوں نے دوست کے بتا ئے ہوئے ٹپس پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔پہلے بھی ہیل کے ایک اُستاد نے اُنھیں بتایا تھا کہ صبح اُٹھ کر کچھ خاص قسم کے کام کرنا کامیابی حاصل کرنے کے لئے بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ جو صبح کو جیت لیتا ہے وہ اپنا پورا دن جیت لیتا ہے۔او ر ایک اچھی صبح ہمارے جسم اور دماغ کو شیپ کر تی ہے جس کے بعد ہمارا سارا دن اچھا گزرتا ہے۔
لہٰذا مصنف نے فیصلہ کیا کہ وہ صرف صبح اُٹھ کر ورزش اور کتابیں نہیں پڑھیں گے۔بلکہ وہ اُن ساری چیزوں کی کھوج لگا ئیں گے جو انسان اپنی ذات کو بہتر بنانے کے لئے کر تا ہے۔پھر ہیل نے خوب ریسرچ کی اور آخر کا ر اُنھیں چھ ایسی عادتیں ملیں جن کی تقریباً ہر کامیاب انسان نے پیروی کی تھی۔
جب مصنف نے یہ ساری چیزیں صبح جلدی اُٹھ کر کرنا شروع کیں تو اُن پر بہت زیادہ قرضہ چڑھا ہوا تھا۔اُن کا گھر نیلام ہونے والا تھا۔اُن کی صحت بہت خراب تھی او ر وہ بہت دُکھی تھے۔یہ چھ عادتوں پر روز صبح عمل کرنے کے دو ماہ کے اندر اُنھوں نے اپنی آمدنی دوگنی کر لی۔اپنا گھر بچا لیا اور پھر ایک الٹرا میراتھن بھی بھاگا اور ایک بہت خوش انسان بن گئے۔
وہی انسان جسے ڈاکٹر نے کہا تھا کہ وہ کبھی چل نہیں پائیں گے اُسی شخص نے الٹرا میراتھن بھاگا۔ یہ سب کچھ اتنا جلدی ہوا کہ مصنف خود حیران رہ گئے۔ا س لئے اس کتاب کا نام بھی اُنھوں نے دی میریکل مارننگ رکھا کیونکہ اُن کے لئے یہ سب کچھ ایک معجزے سے کم نہیں تھا۔ چھ عادتیں جن پر ہیل نے روزانہ صبح اُٹھ کر عمل کیا اور ایک کامیاب شخص بنے درج ذیل ہیں (دی میریکل مارننگ) ۔
خاموشی
پہلی عادت .خاموشی۔یعنی صبح اُٹھ کر کچھ دیر خاموشی اختیار کرنا۔مصنف اس بابت مراقبہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔مراقبہ میں خاموشی اختیار کر کے سارا دھیان اپنے سانس پر لگایا جاتا ہے۔
افرمیشن
دوسری عادت ۔افرمیشن۔یعنی ایک ایسا جملہ بار بار کہنا جس سے آپکا لاشعوری ذہن اس بات پر یقین کرلےکہ آپ حقیقت میں وہ ہیں جو آپ اپنے آپ کو بول رہے ہیں۔مثال کے طور پر کہنا کہ میں خود اعتماد ہوں یا میں بہترین ہوں یا میں ایک دن ضرور کامیاب شخص بنوں گا۔
ویثولائزیشن
تیسری عادت ۔آپ اپنے دماغ میں مثبت چیزیں سوچتے ہیں۔یعنی کام کرنے سے قبل سوچنااُس لمحے کو امیجن کرناکہ میں وہ کام کررہا ہوں اور وہ کام بالکل احسن انداز میں ہورہا ہےاور میں خوش ہوں۔لوگ مجھے داد دے رہے ہیں وغیرہ۔
ورزش
چوتھی عادت ۔ صبح کے وقت ورزش کرنا کتنا سود مند ہے ہم سب جانتے ہیں۔
پڑھنا
پانچویں عادت ۔کتاب پڑھنا .
سکرائبنگ
چھٹی عادت ۔اس سے مرادلکھنا ہے۔اپنی منزل مقصود کے بارے میں۔اپنے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بندی کولکھنا ۔جو آپ سوچ رہےہیں اُسے لکھنا وغیرو۔
یہ باتیں ہیل ایلروڈ کی کتاب دی میریکل ما رننگ سے لی ہیں۔
فرحان بٹ
منی لانڈرنگ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010کیا ہے؟
لمحہ موجود کی طاقت