بجٹ یا ایٹم بم؟تحریر ہماری فیصلہ آپ کا


آج مورخہ 11.06.2021کو وفاقی وزیر خزانہ جناب شوکت ترین نے پارلیمان < میں جناب اسد قیصر کی زیر صدارت وفاقی بجٹ 2021-22پیش کیا ہے- بجٹ تقریر کے دوران محسوس ہوا جیسے پارلیمنٹ میں مچھلی بھی فروخت کی جاری ہے مگر والد صاحب سے صدیق کرنے پر معلوم ہوا کے اپوزیشن ایوان میں شور شرابا کر رہی ہے اور عزت مآب وزیر اعظم کے خلاف نعرے بازی کر رہی ہے۔اتنی مشقت کا کیا فائدہ؟وفاقی حکومت نے بجٹ پیش کرکے اپنا ہدف تو حاصل کر ہی لیا۔ماہرین کے مطابق بجٹ میں دونوں مثبت اور منفی پہلو شامل تھے۔
مگر زیادہ تر تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ بجٹ پچھلے چند سالوں میں پیش کیے جانے والے بجٹ ہائے کی نسبت خاصہ موثر اور عوام دوست نظر آتا ہے ۔میں نے بجٹ تقریر بغور سُنی اور اُس کے اہم نکات نوٹ کیئے جو کچھ اس طرح ہیں۔
کُل بجٹ 8000ہزار 487ارب ہے۔کم از کم اُجرت 20ہزار روپے کی جارہی ہے۔غریب کی تو موجیں لگ گئیں جی۔
اگلے سال کے لئے معاشی ترقی کا ہدف 4.8فیصد ہے۔
زرعی شعبے میں 12ارب مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
آٹھ سو پچاس سی سی گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز ٹیکس کی چھوٹ دی جارہی ہے(گاڑی کا بھلا غریب سے کیا واسطہ)۔
آبی تحفظ کے لئے 91ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی ٹیلی فون کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جارہی ہے۔اس بابت ہمارے نوجوانوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔اُن کے لئے تجویز یہ ہے کہ ٹکڑوں میں کالز کریں۔پونے تین منٹ کی دن میں بے شک دس کالز کرلیں بس تین منٹ سے اوپر نہیں جانا۔
انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جارہی ہے۔نوجوانوں محتاط رہنا۔اُمید پہ دنیا قائم ہے ہو سکتا ہے متعلقہ کمپنیز کو ئی بہترپیکیج متعارف کروا دیں۔
پچیس فیصد اضافی رقم صوبوں کو فراہم کی جائیگی۔زبردست اقدام ہے۔صوبوں کی کارکردگی میں بہتری کے امکانات بڑھ سکتے ہیں ۔
کامیاب پاکستان پروگرام کے لئے 10ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آزاد جموں کشمیر کے لئے 60ارب رکھے گئے ہیں۔
ہائرایجوکیشن کمیشن کا بجٹ 66ارب رکھا گیا ہے۔
زرعی شعبے کے لئے 12ارب روپے کا تخمینہ لگا یا گیا ہے۔
کووڈ ایمرجنسی پلین کے لئے 100ارب رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مکانات کی ترقی کے لئے 70ار ب مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اچھا اقدام ہے مگر غریب آدمی کو تو دو وقت کی روٹی کے لالے ہیں اس ملک میں تو وہ مکان بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔تنخواہ دار طبقے کو میر ی جانب سے بہت بہت مارکباد۔
مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔
ویکسین کی درآمد پر 1.1.ارب خرچ کیئے جائینگے۔
پی آئی اے کے لئے 20ارب مختص کیئے گئے ہیں۔
نئی مردم شماری 2022کے لئے 5ارب مختص کیئے گئے ہیں۔
مہمند ڈیم کے لئے 6بلین جبکہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر 8.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
دفاعی بجٹ کا تخمینہ 1370ارب ہے۔
سبسڈی کا تخمینہ 682ارب ہے۔
بجٹ خسارے کا ہدف 6.3%ہے۔
قرضوں پر سود کی ادائیگی 3060ارب ہے۔
سول حکومت کے اخراجا ت 479ارب ہیں۔
کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا بجٹ 739ارب ہے۔
نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا بجٹ 14ارب ہے۔
وفاقی حکومت چلانے کا بجٹ 4497ارب ہے۔
کراچی پر اگلے تین سالوں میں 614ار ب خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترقیاتی بجٹ پر 964ارب مختص ہونگے۔

بجٹ میں چند مثبت اور عوام دوست اقدامات اور ہلکی پُھلکی تنقید
کیا وفاقی حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے؟حکومت کا کہنا ہے کہ قومی بجٹ روشن معاشی ایجنڈے کا آئینہ دار ہے۔موجودہ بجٹ معیشت میں استحکام او ر کاروباری آسانیاں پیدا کرے گا۔بجٹ میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور برآمدات میں ا ضافے کے لیے اقدامات قابل ستائش ہیں ۔اسی طرح بزنس کمیونٹی کا بجٹ کے حوالے سےملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ بجٹ میں کچھ موثر اقدامات تو بہر کیف پائے جاتے ہیں جن پر تھوڑی بحث اور ہلکی پُھلکی تنقید کرلیتے ہیں تاکہ اس بلاگ میں گوگل کی جانب سے مطلوب الفاظ کا ہدف پورا ہوسکے۔
پنشن اور تنخواہوں میں 10-10فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور تنخواہ دس فیصد ایڈ ہاک الاونس کی صورت میں دی جائے گی۔اگر حکومت تنخواہ نہ بھی بڑھاتی تو ہم نے حکومت کا کیا بگاڑ لینا تھا۔خیر حکومت کی بڑی مہربانی کیونکہ پچھلے تین سال سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا گیا تھا۔ٹیکسوں میں چھوٹ فراہم کی ہے جو کہ ایک مثبت قدم ہے جس سے ملکی معیشت میں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔
تنخواہ دار پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ کم آمدنی والے ملازمین کو تین لاکھ کی سبسڈی ملے گی۔بہت موثر اقدام ہے اور عام آدمی کی قوت خرید میں لازماً اضافہ ہوگا۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کم آمدنی سے مُراد کیا ہے؟پہلے تو اس سوال کا جواب منظر عام پر آنا ضروری ہے۔مزیدبرآں بجٹ کے دوران دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2سے 3سال میں 7فیصد گروتھ یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ارادہ تو مثبت اور نیک ہے۔دیکھتے ہیں کہ اس دعویٰ کو حکومت عملی جامہ پہنا پاتی ہے یا نہیں۔

ایک اور مثبت قدم کہ ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔سخت کارروائی سے کیا مُراد ہے ؟ اگر ذرا وضاحت کردی جاتی کہ کس طرح کارروائی کی جائیگی تو یہ نقطہ اچھی طرح سمجھ میں آ جاتا۔ملک میں خصوصی ٹیکنالوجی زونز قائم کیئے جارہے ہیں۔بھئی کہاں؟ کب؟کیسے؟ ہمیں بھی تو پتا چلے تاکہ ہم وہاں جاکر ملاحظہ کریں۔خیر جب معزز حکومت کہہ رہی ہے توٹیکنالوجی زونز قائم ہور ہے ہونگے۔بجٹ تقریر کے دوران دعویٰ کیا گیا ہے کہ روزگا رکے مواقعے فراہم کریں گے، برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا۔تین سال میں تو ایسا ہوا نہیں مگر مجھے پوری اُمید ہے کہ اس سال ہماری حکومت یہ کر گزرے گی۔کنٹریکٹ ملازمین کو جلد مستقل کر دیا جائے گا۔اگر ایسا ہوجائے تو کیا ہی اچھا ہے۔مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں کنٹریکٹ ملازمت کے ایام کاٹ رہا تھا تو ہر سال کس طرح تلوار لٹکتی رہتی تھی کہ کہیں نوکری سے فارغ ہی نہ کر دیں ا س لیے کنٹریکٹ ملازمین کے دُکھوں کو مجھ سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا۔دعا ہے کہ رب ہماری حکومت کو اس دعویٰ پر عملی جامہ پہنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران سرکاری ملازمین کا پارلیمان کے باہر احتجاج جاری تھا۔شاید اُنھیں 10فیصد اضافہ کی تجویزپسند نہیں آئی۔ تین سال کی پی کاٹنے کے بعد صرف 10فیصد اضافہ، احتجاج تو جائز ہے۔ دیکھتے ہیں حکومت پر اس احتجاج کا کوئی اثرہوتا ہے یا نہیں۔مگر تنخواہ میں 15فیصد اضافے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں لہٰذا سرکاری ملازمین حوصلہ رکھیں، باری تعالیٰ بہتر کرے گا۔
بہر کیف بجٹ 2021-22کے خصوصی اور اہم نکات آپ کے سامنے رکھ دیے گئے ہیں ۔ یہ بجٹ عوام دوست ہے یا دشمن، فیصلہ آپ پر چھوڑتے ہیں۔
فرحان بٹ (گزیٹڈ افسر)
لاہور جوہر ٹاؤن میں دھماکہ
کیا پاکستان FATF(ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں